قذافی کی بیوہ نے مالٹا میں رقم دینے سے انکار کر دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3776316/%D9%82%D8%B0%D8%A7%D9%81%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D9%88%DB%81-%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%A7%D9%84%D9%B9%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B1%D9%82%D9%85-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%86%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
قذافی کی بیوہ نے مالٹا میں رقم دینے سے انکار کر دیا ہے
صفیہ فرکاش کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
لیبیا میں ایگزیکٹو اتھارٹی اپنے مالٹی ہم منصب کے ساتھ 17 فروری کے انقلاب کے شروع ہونے کے بعد سے بینک آف والیٹا کے پاس رکھے گئے فنڈز کی وصولی کے لئے برسوں سے کوشش کر رہی ہے لیکن مرحوم کرنل معمر قذافی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ منجمد فنڈز ان کے ہیں اور وہ ان سے دستبردار نہیں ہوں گے اور عدالتی حکام نے کل کہا ہے کہ قذافی کی بیوہ صفیہ فرکاش نے مالٹا میں عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا ہے کہ بینک آف والیٹا کو لیبیا کو رقم واپس کرنی ہوگی اور اپنی اپیل میں فرکاش اور ان کے وکلاء نے دلیل دی ہے کہ مالٹیز عدالتیں اس کیس کو سننے کے لئے اہل نہیں ہیں اور وہ رقم کے کیس کے سلسلہ میں فیصلہ کرنے کے اہل نہیں ہیں۔
عبد الحمید الدبیبہ کی سربراہی میں عارضی "اتحاد" حکومت نے مالٹا کے سینئر حکام کے ساتھ بینک میں منجمد تقریباً 95 ملین یورو کی واپسی کے لئے بات چیت کی تھی جبکہ اس رقم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ قذافی کے بیٹے معتصم باللہ کے ہیں اور "اتحاد" حکومت میں وزارت خارجہ اور بین الاقوامی تعاون کے ایک قانونی اہلکار نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ ملک میں متعدد جماعتوں کی طرف سے ریاستی فنڈز کی وصولی کے لئے کوششیں جاری ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]