سوڈانی اپوزیشن نے حمیدتی پر چوری کا الزام لگایا ہے

خرطوم میں شہری حکمرانی کا مطالبہ کرنے والے عوامی مظاہروں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
خرطوم میں شہری حکمرانی کا مطالبہ کرنے والے عوامی مظاہروں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

سوڈانی اپوزیشن نے حمیدتی پر چوری کا الزام لگایا ہے

خرطوم میں شہری حکمرانی کا مطالبہ کرنے والے عوامی مظاہروں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
خرطوم میں شہری حکمرانی کا مطالبہ کرنے والے عوامی مظاہروں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
سوڈانی حزب اختلاف کے دھڑوں نے عبوری خودمختاری کونسل کے نائب صدر محمد حمدان دقلو جو حمیدتی کے نام سے جانے جاتے ہیں ان پر چوری کا الزام لگایا ہے اور یہ ان کے حالیہ بیان کے ردعمل میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے عہد کیا ہے کہ فوج اقتدار سے دستبردار ہو جائے گی۔

نیشنل امہ پارٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن یاسر جلال نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ حمیدتی کی تازہ ترین موقف میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ اس سیاسی بحران سے نمٹنے کے لئے فوج کی طرف سے استعمال کئے جانے والے ہتھکنڈوں اور چوری کا تسلسل ہے جو گزشتہ اکتوبر کو ملک میں سویلین حکومت کا تختہ الٹنے کی وجہ بنی ہے۔

انہوں نے امن فائل کی پیروی کرنے کے لئے دارفور کے علاقے میں واپسی کے بارے میں حمیدتی کی گفتگو کا حوالہ دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ حمیدتی اس طرح اپنے آپ کو ایک سیاسی اختیار دینا چاہتے ہیں جس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور جلال نے مزید کہا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر کی ایک متفقہ پیشہ ورانہ فوج کی تعمیر کے بارے میں بات ان کی افواج کی قسمت کے بارے میں واضح نہیں ہے جو فوج سے آزاد اور مستقل ہے اور کیا وہ مسلح افواج میں ان کے انضمام کو قبول کریں گے۔(۔۔۔)

اتوار  25   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  24 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15944]  



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]