واشنگٹن نے خامنئی پر جوہری معاہدہ نہ کرنے کا الزام لگایا ہے

جنوبی ایران میں بوشہر جوہری تنصیب کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جنوبی ایران میں بوشہر جوہری تنصیب کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

واشنگٹن نے خامنئی پر جوہری معاہدہ نہ کرنے کا الزام لگایا ہے

جنوبی ایران میں بوشہر جوہری تنصیب کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جنوبی ایران میں بوشہر جوہری تنصیب کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکہ نے ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ جوہری معاہدے کی طرف واپس نہیں آیا تو اس پر دباؤ بڑھایا جائے گا اور ساتھ ہی ایران کے سپریم لیڈر علی خامنئی پر الزام لگایا ہے کہ وہ معاہدہ نہیں چاہتے ہیں۔

سیاسی امور کی انڈر سکریٹری برائے خارجہ وکٹوریہ نولینڈ نے کہا ہے کہ اگر ایران امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے پیش کردہ معاہدے پر رضامند ہو جاتا ہے تو وہ ان فوائد کو حاصل کر سکتا ہے لیکن انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایرانی حکام نے اس راستے پر جانے کا انتخاب نہیں کیا ہے اور انہوں نے ایسپن سیکیورٹی فورم کے دوران یہ بھی کہا ہے کہ اگر (ایرانی رہنما) معاہدے کو قبول نہیں کرتے ہیں تو یقیناً ہمیں دباؤ بڑھانا پڑے گا اور یہ بھی کہا کہ اگر ایرانی اس پر راضی ہونا چاہتے ہیں تو یہ معاہدہ میز پر ہے۔

نولینڈ نے پوری طرح سے تسلیم نہیں کیا ہے کہ ایرانی اس معاہدے سے دستبردار ہو جائیں گے اور انہوں نے یہ کہا ہے کہ وہ اس وقت نہیں نکلے جب وہ پچھلے کئی مہینوں میں ایسا کر سکتے تھے، تو اب دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے اور برطانیہ کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس، MI6 کے سربراہ رچرڈ مور نے حال ہی میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لئے اب بھی بہترین دستیاب ذریعہ ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ انہیں شک ہے کہ خامنئی اس پر راضی ہوں گے۔(۔۔۔)

اتوار  25   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  24 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15944]  



امریکی سینیٹ یوکرین اور اسرائیل کی مدد کے بل میں پیش رفت کر رہی ہے

امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)
امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)
TT

امریکی سینیٹ یوکرین اور اسرائیل کی مدد کے بل میں پیش رفت کر رہی ہے

امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)
امریکی کیپیٹل بلڈنگ (روئٹرز)

امریکی سینیٹ نے کل جمعرات کے روز یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کی امداد پر مشتمل 95.34 بلین ڈالر کے ایک بل میں پیش رفت کی، جب کہ ریپبلکنز نے پہلے اس متفقہ بل کو روک دیا تھا کہ جس میں امیگریشن پالیسی میں طویل انتظار کے بعد کی گئی اصلاحات بھی شامل تھیں۔

سینیٹرز نے بل کی حمایت کے لیے درکار 60 ووٹوں کی حد سے تجاوز کرتے ہوئے 32 کے مقابلے میں 67 ووٹوں سے اس مجوزہ بل کی حمایت کی۔ اور ریپبلکنز کی جانب سے اس وسیع تر بل کو کئی روز تک روکے رکھنے کے بعد بدھ کے روز اس کے 17 سینیٹرز نے اچانک اس کے حق میں ووٹ دیا۔

سینیٹ میں اکثریتی پارٹی ڈیموکریٹ کے رہنما چک شومر نے ووٹنگ کے بعد کہا "یہ پہلا اچھا قدم ہے، یہ بل ہماری قومی سلامتی، یوکرین اور اسرائیل میں ہمارے دوستوں کی سلامتی اور غزہ اور تائیوان میں معصوم شہریوں کی انسانی امداد کے لیے ضروری ہے۔"

خیال رہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ 100 اراکین پر مشتمل کونسل اس مسودہ قانون کی حتمی منظوری پر کب غور کرے گی، جب کہ کچھ سینیٹرز نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو وہ ہفتے کے آخر میں سیشنز جاری رکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔(...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]