لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں مسلح ملیشیائیں متحرک ہونے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، دریں اثنا ملک کے مغرب میں واقع شہر مصراتہ میں "تین روز قبل بند کی گئی ساحلی سڑک کو دوبارہ کھولنے" کا اعلان کرتے ہوئے دونوں حریف حکومتوں کی افواج کے درمیان لڑائی سے گریز کیا گیا۔
پرسوں شام گئے مصراتہ میں مسلح ملیشیاؤں کے رہنماؤں کے ایک اجلاس کے نتیجے میں سرت کی طرف جانے والی ساحلی سڑک پر مٹی کے ڈھیروں کو ہٹانے کا معاہدہ ہوا اور عبوری اتحادی حکومت کے سربراہ عبدالحمید الدبیبہ کی مشترکہ فورس نے مصراتہ شہر میں طرابلس اسٹریٹ پر واقع اپنے ہیڈ کوارٹر کو خالی کرنے پر اتفاق کیا اور اپنا سامان لیکراریم کے علاقے میں واقع اپنے ہیڈکوارٹر میں منتقل کر دیا ہے، علاوہ ازیں اس نے استحکام کی متوازی حکومت کے سربراہ فتحی باشاغا کے ماتحت المحجوب بریگیڈ کے ایک رکن کے قتل میں ملوث اپنے عناصر کو پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
دوسری طرف، دبیبہ حکومت کی آئینی حمایتی فورس نے طرابلس کے مشرق میں واقع تاجورا کیمپوں میں سے ایک میں اپنے ارکان کو متحرک کیا، جو کہ ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ اسامہ الجویلی، جنہیں حال ہی میں الدبیبہ نے اپنے عہدے سے برطرف کر دیا تھا، کے ماتحت مسلح ملیشیاؤں کی طرف سے طرابلس کے مغرب میں واقع علاقوں میں طاقت کے مظاہرے کے جواب میں ہے۔(...)
پیر - 26 ذی الحجہ 1443 ہجری - 25 جولائی 2022ء شمارہ نمبر [15945]