بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے عالمی ترقی کے لئے اپنی پیشن گوئی کو کم کردیا ہے

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹوں میں دیکھا ہے کہ عالمی ترقی کے امکانات تاریک اور غیر یقینی ہو چکے ہیں (اے ایف پی)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹوں میں دیکھا ہے کہ عالمی ترقی کے امکانات تاریک اور غیر یقینی ہو چکے ہیں (اے ایف پی)
TT

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے عالمی ترقی کے لئے اپنی پیشن گوئی کو کم کردیا ہے

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹوں میں دیکھا ہے کہ عالمی ترقی کے امکانات تاریک اور غیر یقینی ہو چکے ہیں (اے ایف پی)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹوں میں دیکھا ہے کہ عالمی ترقی کے امکانات تاریک اور غیر یقینی ہو چکے ہیں (اے ایف پی)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے تین مہینوں میں دوسری بار عالمی شرح نمو کے حوالے سے ایک تاریک پیش گوئی جاری کی ہے جیسا کہ اس نے کل (منگل) اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے عالمی معیشت توقع سے کم رفتار سے ترقی کرے گی۔

سعودی عرب اب بھی فنڈ کی پیشین گوئیوں کے اندر نمو ریکارڈ کر رہا ہے کیونکہ اس نے اپنی توقعات کو برقرار رکھتے ہوئے اگلے سال 2023 کے لئے سعودی پیداوار کی نمو کے تخمینے کو بڑھا کر 3.7 فیصد کر دیا ہے جو گزشتہ اپریل کی توقعات سے 0.1 فیصد زیادہ ہے جو 3.6 فیصد تھی اور موجودہ سال کے لئے 7.6 فیصد ہے۔

کل کی رپورٹ میں فنڈ کے ذریعہ ظاہر کردہ غیر امیدانہ نظریہ کو عالمی معیشت کے لئے اداس اور بڑی حد تک غیر یقینی قرار دیا جا سکتا ہے اور اس کی وجہ امریکہ اور یورپی بلاک میں مہنگائی کی بلند شرح ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ عالمی معیشت اس سال 3.2 فیصد ترقی کرے گی اور گزشتہ سال اپریل کے مقابلے میں 0.4 فیصد کی کمی ہوگی جو اس سے پہلے 3.6 فیصد تھی۔(۔۔۔)

بدھ  28   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  27 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15947]  



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]