یمن کی صدارتی کونسل 100 دنوں میں: تقسیم پر قابو پانا اورمعاشی ترجیح

عدن میں صدارتی قیادت کونسل کے پہلے اجلاس کا منظر، وسط اپریل 2022 (سباء)
عدن میں صدارتی قیادت کونسل کے پہلے اجلاس کا منظر، وسط اپریل 2022 (سباء)
TT

یمن کی صدارتی کونسل 100 دنوں میں: تقسیم پر قابو پانا اورمعاشی ترجیح

عدن میں صدارتی قیادت کونسل کے پہلے اجلاس کا منظر، وسط اپریل 2022 (سباء)
عدن میں صدارتی قیادت کونسل کے پہلے اجلاس کا منظر، وسط اپریل 2022 (سباء)

صدارتی قیادت کونسل، یا جسے "صدارتی کونسل" کے نام سے جانا جاتا ہے، نے کونسل کے صدر اور سات نائبین کی حلف برداری کے 100 دن مکمل کر لیے ہیں، جو کہ ریاض کی مشاورت کے نتیجے میں اس تاریخی فیصلے کے بعد ہے کہ گذشتہ سات اہریل سے کونسل کو اقتدار سونپ دیا جائے۔
آج بھی، کونسل سے ان عظیم وعدوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے جن کا اعلان اس نے ذمہ داریوں کے آغاز میں کیا تھا، یا کونسل کی قیادت کی تقریروں میں کئے تھے، چاہے یہ عوام سے کیے گئے ہوں یا اس کے اپنے اجلاسوں میں کہے گئے ہوں۔
ان وعدوں میں اقتصادی و معاشی حالات بہتر بنانا، خدمات کی فراہمی اور  ریاست کی بحالی میں کامیابیاں حاصل کرنا شامل تھا، علاوہ ازیں یمنیوں کے لیے انقلابی پارٹی کی طرف سے فراہم کردہ راہوں سے امن کا حصول، یا تو منصفانہ مذاکراتی عمل کے ذریعے، یا ایک فوجی قرارداد کے ذریعے۔ جس کے لیے کونسل کی حمایت کرنے والی مختلف طاقتوں سے وابستہ مختلف ملٹری اور سیکورٹی فارمیشنز کو ایک نئی قانونی اتھارٹی کے طور پر متحد کرنے کی ضرورت ہے۔
سیاسی محقق فارس البیل نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ صدارتی کونسل کے تال میل تنوع کے باوجود زیادہ تر مثبت ہیں اور اس کا تسلسل اور اتفاق رائے عوامی مفادات کی ترجیح اور لوگوں کی ضروریات ہیں، وہ ریاست کی موجودگی اور عوام کے ساتھ اس کی ہم آہنگی کی خاطر بہت دور جا سکتی ہے۔ اس کی توجہ کم از کم عدن اور آزاد کرائے گئے علاقوں میں زندگی کو معمول پر لانے اور بنیادی خدمات کی بحالی پر ہے۔
وہ صدر اور کونسل کی طرف سے گذشتہ ادوار میں پیش کی گئی تقریر کو اچھی اور عقلی قرار دیتے ہیں اور خاص طور پر؛ قیادت کا یہ احساس کہ وہ پچھلی قیادت کی انتہائی نقصان دہ اور منفی عدم موجودگی کے بعد آئی ہے اور گویا وہ ایک ذہین گفتگو پیش کر کے اس خلا کو پُر کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو اس مرحلے کے اسٹریٹجک کاموں کے مطابق عوام، ان کی ترجیحات اور ریاست کی داخلہ و خارجہ پالیسی کے ساتھ رابطے میں ہے۔(...)

جمعرات - 29 ذی الحجہ 1443ہجری - 28 جولائی 2022ء شمارہ نمبر [15948]
 



مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
TT

مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)

کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔

"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]