ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے مذاکرات کے لیے یورپی رابطہ کار اینریکی مورا نے مذاکراتی فریقوں سے حتمی قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس ہفتے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے تجویز کردہ مسودے میں ایران کے لیے "معاشی فوائد" شامل ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مجوزہ مسودے پر تہران کے موقف کو واضح کئے بغیر بوریل کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران کہا کہ "ایران سفارت کاری اور مذاکرات کے راستے کو جاری رکھنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔"
ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عبداللہیان نے نشاندہی کی کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ "ہمیشہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ معاہدہ چاہتا ہے، لہذا ہمیں اس نقطہ نظر کو معاہدے کے متن اور عملی طور پر دیکھنا چاہیے۔" ایران کے سرکاری میڈیا نے بوریل کی جانب نسبت کرتے ہوئے ان کے بیان کو نقل کیا کہ: "ایرانی فریق نے اب تک مذاکراتی عمل میں مثبت اور سنجیدہ ارادے کا مظاہرہ کیا ہے اور اب مطلوبہ نتیجہ تک پہنچنے کا وقت آگیا ہے۔" بوریل نے منگل کے روز "فنانشل ٹائمز" کے ایک مضمون میں 2015 کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: "میں نے اب میز پر ایک متن رکھ دیا ہے جس میں پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ (مشترکہ جامع پلان آف ایکشن) کی بحالی کے لیے ضروری جوہری اقدامات کی تمام تفصیل دی گئی ہے۔"(...)
جمعرات - 29 ذی الحجہ 1443ہجری - 28 جولائی 2022ء شمارہ نمبر [15948]