جدہ کی تاریخی دیواروں کی فنکارانہ انداز کے ساتھ واپسی

"العطارین اسٹریٹ" پر قدیم رسم و رواج کی دستاویزی نمائش

دیواروں کے درمیان رکھے کاغذ کے ماڈل کے ساتھ "فلوٹنگ والز" کے کام کا منظر (الشرق الاوسط)
دیواروں کے درمیان رکھے کاغذ کے ماڈل کے ساتھ "فلوٹنگ والز" کے کام کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

جدہ کی تاریخی دیواروں کی فنکارانہ انداز کے ساتھ واپسی

دیواروں کے درمیان رکھے کاغذ کے ماڈل کے ساتھ "فلوٹنگ والز" کے کام کا منظر (الشرق الاوسط)
دیواروں کے درمیان رکھے کاغذ کے ماڈل کے ساتھ "فلوٹنگ والز" کے کام کا منظر (الشرق الاوسط)

اسماء باہمیم نامی مصورہ نے اپنے فن پارے "فلوٹنگ والز" کے ذریعے جدہ کے وسط میں اپنے بچپن کے مناظر کا فنی ترجمہ پیش کیا ہے، جو اس وقت ظہران میں کنگ عبدالعزیز بین الاقوامی کلچر سینٹر (اثرا) میں "مقامات" نامی نمائش میں دکھایا جا رہا ہے۔
باہمیم نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ: "بہت عرصہ پہلے حجاز میں قرآنی آیات والے اوراق یا عظیم کتابوں کے ٹکڑوں کو ان کی تحریروں کے احترام کی وجہ سے دیواروں کے شگافوں کے درمیان رکھنے کا رواج تھا، اسی طرح خطوط نظروں سے پوشیدہ دیواروں کے اندر رکھے گئے تھے، جس نے مجھے ہمیشہ اس وقت پہ روکے رکھا جب میں العطارین اسٹریٹ میں اپنے بچپن میں تھی۔" باہمیم  نے پہلی مرتبہ یہ عادت تاریخی علاقے میں واقع اپنی خالہ کے ہاں دیکھا تھا۔
اپنے کام میں، باہمیم نے اس رواج کو اور جدہ کی العطارین اسٹریٹ پر اپنی یادوں کو دستاویزی شکل دی، انہوں نے تعمیراتی سامان کی باقیات، بلیچ شدہ مرجان، پتھر اور لکڑی کے ٹکڑوں لے ذریعے ایک دیوار بنائی۔ پھر انہوں نے دیوار کے شگافوں کے اندر ہاتھوں سے لکھے ہوئے تہہ شدہ خطوط کو ڈال دیا اور اس کے علاوہ سونے کی پتیوں کو بھی۔(...)

جمعہ - یکم محرم 1444ہجری - 29 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15949]
 



بڑے پیمانے پر تباہی کا ایک ہتھیار بھوک ہے: جان زیگلر

جان زیگلر
جان زیگلر
TT

بڑے پیمانے پر تباہی کا ایک ہتھیار بھوک ہے: جان زیگلر

جان زیگلر
جان زیگلر

1934ء میں پیدا ہونے والے جان زیگلر کا شمار ہمارے عہد کے باضمیر مفکروں میں ہوتا ہے۔ آپ ایک ہی وقت میں ایک فلسفی، سیاسی عہدیدار اور سوئس نائب ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ آپ ایک بڑے عالمی ذمہ دار بھی ہیں کیونکہ آپ آٹھ سال (2000-2008) تک غذائیت پر اقوام متحدہ کے عالمی نمائندے رہے۔ اب آپ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی مشاورتی کمیٹی کے نائب سربراہ ہیں۔ ان کی کئی قابل ذکر کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں، جن میں "سرمایہ داری کی سیاہ کتاب"، "دنیا کی بھوک نے میرے بیٹے کو سمجھا دیا"، "دنیا کے نئے آقا اور ان کا مقابلہ کرنے والے"، "شرم کی سلطنت" (یعنی مغربی سرمایہ داری کی سلطنت اور کثیر القومی و بین البراعظمی کمپنیاں جو جنوب کے لوگوں کو بھوکا مارتی ہیں اور ان کے ملکوں پر قرضوں کا بوجھ ڈالتی ہیں اور انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتی ہیں)، "انسان کا خوراک کا حق"، "دوسرے مغرب سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟"، "بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار: دنیا میں بھوک کا جغرافیہ" اور پھر "میر چھوٹی بیٹی کو سرمایہ داری کی وضاحت" وغیرہ شامل ہیں۔ یہ وہ بنیادی کتب کا مجموعہ ہیں جو وحشیانہ سرمایہ داری کی حقیقت کو بے نقاب کرتی ہیں اور مجرمانہ بھوک کے نقشے کو واضح کرتی ہیں جو اس وقت دنیا کو تباہ کر رہی ہے۔ (...)

جمعرات-01 صفر 1445ہجری، 17 اگست 2023، شمارہ نمبر[16333]