اسماء باہمیم نامی مصورہ نے اپنے فن پارے "فلوٹنگ والز" کے ذریعے جدہ کے وسط میں اپنے بچپن کے مناظر کا فنی ترجمہ پیش کیا ہے، جو اس وقت ظہران میں کنگ عبدالعزیز بین الاقوامی کلچر سینٹر (اثرا) میں "مقامات" نامی نمائش میں دکھایا جا رہا ہے۔
باہمیم نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ: "بہت عرصہ پہلے حجاز میں قرآنی آیات والے اوراق یا عظیم کتابوں کے ٹکڑوں کو ان کی تحریروں کے احترام کی وجہ سے دیواروں کے شگافوں کے درمیان رکھنے کا رواج تھا، اسی طرح خطوط نظروں سے پوشیدہ دیواروں کے اندر رکھے گئے تھے، جس نے مجھے ہمیشہ اس وقت پہ روکے رکھا جب میں العطارین اسٹریٹ میں اپنے بچپن میں تھی۔" باہمیم نے پہلی مرتبہ یہ عادت تاریخی علاقے میں واقع اپنی خالہ کے ہاں دیکھا تھا۔
اپنے کام میں، باہمیم نے اس رواج کو اور جدہ کی العطارین اسٹریٹ پر اپنی یادوں کو دستاویزی شکل دی، انہوں نے تعمیراتی سامان کی باقیات، بلیچ شدہ مرجان، پتھر اور لکڑی کے ٹکڑوں لے ذریعے ایک دیوار بنائی۔ پھر انہوں نے دیوار کے شگافوں کے اندر ہاتھوں سے لکھے ہوئے تہہ شدہ خطوط کو ڈال دیا اور اس کے علاوہ سونے کی پتیوں کو بھی۔(...)
جمعہ - یکم محرم 1444ہجری - 29 جولائی 2022ء، شمارہ نمبر [15949]