ماسکو اور کیو نے جیل کے قتل عام کا الزام ایک دوسرے پر لگایا ہے

اولینیوکا میں یوکرائنی قیدیوں کے حراستی مرکز کے اندر ہونے والی تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جسے گزشتہ رات ایک میزائل حملے سے نشانہ بنایا گیا ہے (رائٹرز)
اولینیوکا میں یوکرائنی قیدیوں کے حراستی مرکز کے اندر ہونے والی تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جسے گزشتہ رات ایک میزائل حملے سے نشانہ بنایا گیا ہے (رائٹرز)
TT

ماسکو اور کیو نے جیل کے قتل عام کا الزام ایک دوسرے پر لگایا ہے

اولینیوکا میں یوکرائنی قیدیوں کے حراستی مرکز کے اندر ہونے والی تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جسے گزشتہ رات ایک میزائل حملے سے نشانہ بنایا گیا ہے (رائٹرز)
اولینیوکا میں یوکرائنی قیدیوں کے حراستی مرکز کے اندر ہونے والی تباہی کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جسے گزشتہ رات ایک میزائل حملے سے نشانہ بنایا گیا ہے (رائٹرز)
ڈونیٹسک کے علاقے اولینیوکا میں یوکرائنی قیدیوں کے ایک حراستی مرکز میں قتل عام ہوا ہے جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ماسکو اور کیو نے گزشتہ رات حراستی مرکز پر میزائلوں سے بمباری کے ذمہ دار ہونے کے الزامات ایک دوسرے پر لگائے ہیں۔

روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یوکرائنی فورسز نے (ہیمارس) میزائلوں سے ڈونیٹسک ریپبلک کے قصبے اولینیوکا میں ایک جیل پر بمباری کی جہاں یوکرین کے جنگی قیدیوں کو رکھا جا رہا تھا جس کے نتیجہ میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور اس بمباری کے نتیجے میں جسے بیان میں جان بوجھ کر خونی اشتعال انگیز کارروائی" قرار دیا گیا ہے 53 یوکرائنی قیدی ہلاک اور 75 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

اس کے برعکس یوکرین کی فوج نے علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ علاقے میں جیل پر حملے کو اشتعال انگیزی قرار دیا ہے جس کے لئے روس ذمہ دار ہے اور اسی سلسلہ میں یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے روسی الزامات کو ایک کلاسک، مضحکہ خیز اور سوچی سمجھی کارروائی قرار دیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ  02   محرم الحرام  1444 ہجری   -  30 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15950]  



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]