عراق میں الصدر اور ان کے مخالفین کے درمیان طاقت کا امتحانhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3790386/%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%84%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%AE%D8%A7%D9%84%D9%81%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%B7%D8%A7%D9%82%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D9%86
عراق میں الصدر اور ان کے مخالفین کے درمیان طاقت کا امتحان
کل بغداد کے گرین زون میں الصدر کے ایک حامی کو پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے بعد ان کی تصویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز بغداد صدر تحریک کے رہنما مقتدیٰ الصدر اور شیعہ مربوط فریم ورک میں ان کے مخالفین کے درمیان طاقت کے امتحان کے میدان میں اس وقت تبدیل ہو گیا جب مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے تین دن کے اندر گرین زون میں واقع پارلیمنٹ ہیڈکوارٹر پر دوسری بار حملہ کیا اور صدر دفتر کے اندر کھلا دھرنا دینے کا فیصلہ کیا تاکہ صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو منتخب کرنے کے کسیی بھی آئینی حق کو عملی طور پر روکا جا سکے اور اپنے مخالفین کے ہاتھوں سے تمام کارڈز واپس لئے جائیں تاکہ عراق میں سیاسی عمل کو ایک نئے موڑ میں داخل کیا جا سکے جو کچھ مبصرین کے مطابق 2003 میں پچھلی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سب سے زیادہ خطرناک ہے۔
صدر کے ماننے والے کنکریٹ کی رکاوٹوں کو عبور کرنے میں کامیاب ہوئے اور گرین زون کو عبور کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت تک پہنچ گئے جس کے میٹنگ ہال میں وہ سب جمع ہوگئے اور ساتھ ہی الصدر کی حمایت اور ان کے سیاسی مخالفین کی مذمت کے نعرے لگانے لگے اور بدعنوانی اور بدعنوانوں کے خلاف بھی نعرے لگائے اور بعض شیعہ سیاسی قوتوں کی ایران سے وابستگی کو بھی نشانہ بنایا ہے۔(۔۔۔)
"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4857971-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%DA%BE%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%A8%D9%85-%D8%A8%DB%8C%D8%B1%D9%88%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%DA%91-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
بیروت:«الشرق الأوسط»
TT
بیروت:«الشرق الأوسط»
TT
"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"
خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔
اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"
دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)