عراق میں الصدر اور ان کے مخالفین کے درمیان طاقت کا امتحان

کل بغداد کے گرین زون میں الصدر کے ایک حامی کو پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے بعد ان کی تصویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل بغداد کے گرین زون میں الصدر کے ایک حامی کو پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے بعد ان کی تصویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

عراق میں الصدر اور ان کے مخالفین کے درمیان طاقت کا امتحان

کل بغداد کے گرین زون میں الصدر کے ایک حامی کو پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے بعد ان کی تصویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل بغداد کے گرین زون میں الصدر کے ایک حامی کو پارلیمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے بعد ان کی تصویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز بغداد صدر تحریک کے رہنما مقتدیٰ الصدر اور شیعہ مربوط فریم ورک میں ان کے مخالفین کے درمیان طاقت کے امتحان کے میدان میں اس وقت تبدیل ہو گیا جب مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے تین دن کے اندر گرین زون میں واقع پارلیمنٹ ہیڈکوارٹر پر دوسری بار حملہ کیا اور صدر دفتر کے اندر کھلا دھرنا دینے کا فیصلہ کیا تاکہ صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو منتخب کرنے کے کسیی بھی آئینی حق کو عملی طور پر روکا جا سکے اور اپنے مخالفین کے ہاتھوں سے تمام کارڈز واپس لئے جائیں تاکہ عراق میں سیاسی عمل کو ایک نئے موڑ میں داخل کیا جا سکے جو کچھ مبصرین کے مطابق 2003 میں پچھلی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

صدر کے ماننے والے کنکریٹ کی رکاوٹوں کو عبور کرنے میں کامیاب ہوئے اور گرین زون کو عبور کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت تک پہنچ گئے جس کے میٹنگ ہال میں وہ سب جمع ہوگئے اور ساتھ ہی الصدر کی حمایت اور ان کے سیاسی مخالفین کی مذمت کے نعرے لگانے لگے اور بدعنوانی اور بدعنوانوں کے خلاف بھی نعرے لگائے اور بعض شیعہ سیاسی قوتوں کی ایران سے وابستگی کو بھی نشانہ بنایا ہے۔(۔۔۔)

اتوار  03   محرم الحرام  1444 ہجری   -  31 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15951]  



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]