ترکی جرمنی کی طرف سے "ایس ڈی ایف" کے خلاف آپریشن نہ کرنے پر ناراض ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3790391/%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%B1%D9%85%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B3-%DA%88%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D9%81-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D9%86%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%B6-%DB%81%DB%92
ترکی جرمنی کی طرف سے "ایس ڈی ایف" کے خلاف آپریشن نہ کرنے پر ناراض ہے
2008 میں استنبول میں گنگوران ڈبل بم دھماکے کی آرکائیو تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ترکی نے جرمنی کی جانب سے شمالی شام میں "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" کے خلاف اس ممکنہ آپریشن کو مسترد کرنے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جسے انقرہ شروع کرنا چاہتا ہے اور دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان انقرہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ایک پریس کانفرنس کے دوران جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک کی جانب سے ترکی کے خلاف حملہ کرنے کی وارننگ کے باعث شدید تبادلہ خیال ہوا ہے جس میں جرمن وزیر خارجہ کہا ہے کہ نیا تنازعہ صرف آبادی کے لئے مزید مصائب کا باعث بنے گا اور اس عدم استحکام کا فائدہ دہشت گرد تنظیم (داعش) کو ہوگا۔
اسی سلسلہ میں ترکی کے وزیر خارجہ مولود اوگلو نے جرمنی پر زور دیا ہے کہ اگر وہ داعش سے لڑنا چاہتا ہے تو وہ میدان جنگ میں اترے اور یہ بھی کہا کہ ترکی تمام دہشت گرد تنظیموں جیسے کہ داعش، کردستان ورکرز پارٹی اور پیپلز پروٹیکشن یونٹس سے لڑ رہا ہے جن کے حملوں کے نتیجے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران 25 ترک فوجی مارے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں شامی اور ترک شہری بھی مارے گئے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]