ترکی جرمنی کی طرف سے "ایس ڈی ایف" کے خلاف آپریشن نہ کرنے پر ناراض ہے

2008 میں استنبول میں گنگوران ڈبل بم دھماکے کی آرکائیو تصویر دیکھی جا سکتی ہے
2008 میں استنبول میں گنگوران ڈبل بم دھماکے کی آرکائیو تصویر دیکھی جا سکتی ہے
TT

ترکی جرمنی کی طرف سے "ایس ڈی ایف" کے خلاف آپریشن نہ کرنے پر ناراض ہے

2008 میں استنبول میں گنگوران ڈبل بم دھماکے کی آرکائیو تصویر دیکھی جا سکتی ہے
2008 میں استنبول میں گنگوران ڈبل بم دھماکے کی آرکائیو تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ترکی نے جرمنی کی جانب سے شمالی شام میں "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" کے خلاف اس ممکنہ آپریشن کو مسترد کرنے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جسے انقرہ شروع کرنا چاہتا ہے اور دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان انقرہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ایک پریس کانفرنس کے دوران جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک کی جانب سے ترکی کے خلاف حملہ کرنے کی وارننگ کے باعث شدید تبادلہ خیال ہوا ہے جس میں جرمن وزیر خارجہ کہا ہے کہ نیا تنازعہ صرف آبادی کے لئے مزید مصائب کا باعث بنے گا اور اس عدم استحکام کا فائدہ دہشت گرد تنظیم (داعش) کو ہوگا۔

اسی سلسلہ میں ترکی کے وزیر خارجہ مولود  اوگلو نے جرمنی پر زور دیا ہے کہ اگر وہ داعش سے لڑنا چاہتا ہے تو وہ میدان جنگ میں اترے اور یہ بھی کہا کہ ترکی تمام دہشت گرد تنظیموں جیسے کہ داعش، کردستان ورکرز پارٹی اور پیپلز پروٹیکشن یونٹس سے لڑ رہا ہے جن کے حملوں کے نتیجے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران 25 ترک فوجی مارے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں شامی اور ترک شہری بھی مارے گئے ہیں۔(۔۔۔)

اتوار  03   محرم الحرام  1444 ہجری   -  31 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15951]  



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]