سوڈان میں قبائلی تنازعات کے خلاف شروع ہوا مظاہرہ

سول حکمرانی کے مطالبے کے لئے خرطوم میں 26 جولائی کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
سول حکمرانی کے مطالبے کے لئے خرطوم میں 26 جولائی کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

سوڈان میں قبائلی تنازعات کے خلاف شروع ہوا مظاہرہ

سول حکمرانی کے مطالبے کے لئے خرطوم میں 26 جولائی کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
سول حکمرانی کے مطالبے کے لئے خرطوم میں 26 جولائی کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
سوڈان میں عوامی تحریک کی قیادت کرنے والی "مزاحمتی کمیٹیوں" نے آج (اتوار) دارالحکومت خرطوم میں ریپبلکن پیلس کی طرف پرامن بقائے باہمی کے نعرے کے تحت 20 لاکھ جلوس نکالنے کا اعلان کیا ہے اور یہ ملک کے علاقوں میں قبائلی تنازعات کے خلاف احتجاج کے طور پر ہو رہا ہے۔

اسی طرح ان کمیٹیوں نے فوجی حکومت کا تختہ الٹنے کا بھی مطالبہ کیا ہے جو گزشتہ 25 اکتوبر سے اقتدار میں ہے اور اس بات کی بھی توقع ہے کہ سیکورٹی حکام مظاہرین کو مرکزی خرطوم تک پہنچنے سے روکنے کے لئے سخت اقدامات کریں گے جہاں ریپبلکن پیلس واقع ہے اور یہ کام  مثلث دارالحکومت کے شہروں کو جوڑنے والے اہم پل کو بند اور مرکزی سڑکوں اور خرطوم کے مرکز کی طرف جانے والے کراسنگ پر سکیورٹی فورسز کی تعیناتی ت کرکے کیا جائے گا تاکہ مظاہرین کو صدارتی محل کے آس پاس تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔(۔۔۔)

اتوار  03   محرم الحرام  1444 ہجری   -  31 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15951]  



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]