روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کل (اتوار) کو اپنے ملک کے لیے ایک نئے بحری نظریے کی منظوری دی، جس نے روس کی ترجیحات میں اہم تبدیلی لائی ہے اور کریملن کے اہداف میں توسیع کرتے ہوئے ان علاقوں کو شامل کیا ہے جو پچھلے نظریے میں بین الاقوامی سمندروں میں اس کی نقل و حرکت کے لیے "اہم جگہ" شمار نہیں کئے جاتے تھے۔
پوٹن نے دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد نئے نظریے کے سب سے اہم مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "ہم نے اعلانیہ طور پر روس کے قومی مفادات اور علاقوں کی سرحدوں کا تعین کیا ہے۔"
ایسا لگتا ہے کہ نیا نظریہ مغرب کے ساتھ "سمندر کی جنگ" کا آغاز کر رہا ہے، جس میں ان علاقوں میں بحری سرگرمیوں میں تیزی پر زور دیا گیا ہے جو قطب شمالی میں روس کے کنٹرول کو مضبوط بنانے کی ضمانت دیتے ہیں، جو متعدد مغربی ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے مقابلے کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ اس دستاویز میں امریکہ اور "نیٹو" کو روس کے لیے خطرہ بھی قرار دیتے ہوئے ایشیا پیسیفک خطے کے ممالک میں روسی بحریہ کے "لاجسٹک پوائنٹس" (بحری اڈوں) کی تخلیق پر مبنی بنیادی کاموں کی نشاندہی کی ہے تاکہ بحری افواج کے بیڑے کے درمیان تعیناتی، نقل و حرکت اور سپلائی کے حالات پیدا کیے جا سکیں۔ (...)
پیر - 4 محرم 1444ہجری - 01 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15952]