پوٹن مغرب کے ساتھ "سمندر کی جنگ" کا آغاز کر رہے ہیں

روسی صدر ولادیمیر پوٹن وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل نکولائی یومینوف کے ہمراہ کل سینٹ پیٹرزبرگ میں "فلیٹ ڈے" کی تقریب میں شریک ہیں (ا.ب.ا(
روسی صدر ولادیمیر پوٹن وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل نکولائی یومینوف کے ہمراہ کل سینٹ پیٹرزبرگ میں "فلیٹ ڈے" کی تقریب میں شریک ہیں (ا.ب.ا(
TT

پوٹن مغرب کے ساتھ "سمندر کی جنگ" کا آغاز کر رہے ہیں

روسی صدر ولادیمیر پوٹن وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل نکولائی یومینوف کے ہمراہ کل سینٹ پیٹرزبرگ میں "فلیٹ ڈے" کی تقریب میں شریک ہیں (ا.ب.ا(
روسی صدر ولادیمیر پوٹن وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل نکولائی یومینوف کے ہمراہ کل سینٹ پیٹرزبرگ میں "فلیٹ ڈے" کی تقریب میں شریک ہیں (ا.ب.ا(

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کل (اتوار) کو اپنے ملک کے لیے ایک نئے بحری نظریے کی منظوری دی، جس نے روس کی ترجیحات میں اہم تبدیلی لائی ہے اور کریملن کے اہداف میں توسیع کرتے ہوئے ان علاقوں کو شامل کیا ہے جو پچھلے ​​نظریے میں بین الاقوامی سمندروں میں اس کی نقل و حرکت کے لیے "اہم جگہ" شمار نہیں کئے جاتے تھے۔
پوٹن نے دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد نئے نظریے کے سب سے اہم مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "ہم نے اعلانیہ طور پر روس کے قومی مفادات اور علاقوں  کی سرحدوں کا تعین کیا ہے۔"
ایسا لگتا ہے کہ نیا نظریہ مغرب کے ساتھ "سمندر کی جنگ" کا آغاز کر رہا ہے، جس میں ان علاقوں میں بحری سرگرمیوں میں تیزی پر زور دیا گیا ہے جو قطب شمالی میں روس کے کنٹرول کو مضبوط بنانے کی ضمانت دیتے ہیں، جو متعدد مغربی ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے مقابلے کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ اس دستاویز میں امریکہ اور "نیٹو" کو روس کے لیے خطرہ بھی قرار دیتے ہوئے ایشیا پیسیفک خطے کے ممالک میں روسی بحریہ کے "لاجسٹک پوائنٹس" (بحری اڈوں) کی تخلیق پر مبنی بنیادی کاموں کی نشاندہی کی ہے تاکہ بحری افواج کے بیڑے کے درمیان تعیناتی، نقل و حرکت اور سپلائی کے حالات پیدا کیے جا سکیں۔ (...)

پیر - 4 محرم 1444ہجری - 01 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15952]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]