عرب دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں

خشک سالی اور موسم گرما کی بارشیں ... ماہرین آنے والے "بدترین" حالات سے خبردار کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز ریاض میں بارش کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر
گزشتہ روز ریاض میں بارش کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر
TT

عرب دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں

گزشتہ روز ریاض میں بارش کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر
گزشتہ روز ریاض میں بارش کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تصویر

ایک ایسی موسمی تبدیلی جس کے لوگ عادی نہیں ہیں، کئی خلیجی ممالک میں دائمی خشک سالی کے باوجود موسم گرما میں برسات کا مشاہدہ کیا گیا۔ ان دنوں سعودی دارالحکومت ریاض میں بارشں ہو رہی ہیں، ملک کے مجاز حکام نے سعودی عرب کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں درمیانے درجے سے لے کر شدید گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار طوفانی بارشوں کی وارننگ جاری کی جو سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں، جیسا کہ متحدہ عرب امارات، کویت اور یمن نے حال ہی میں دیکھا۔
مارچ 2006 میں امریکی خلائی ایجنسی "ناسا" کی جانب سے جاری کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے خطے کو 900 سالوں سے بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔ پچھلے سال تک، صورت حال بہتر نہیں بلکہ بدتر ہوتی جارہی تھی۔ متحدہ عرب امارات کے قومی موسمیاتی مرکز نے گزشتہ سال کو پچھلے 19 سالوں میں سب سے خشک ترین سال قرار دیا تھا۔(...)

پیر - 4 محرم 1444ہجری - 01 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15952]
 



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]