پیلوسی کے تائیوان کے دورے سے امریکہ اور چین کے تعلقات پرکشیدہ ہو گئے ہیں

پیلوسی کو گزشتہ روز تائپے پہنچنے پر دیکھا جا سکتا ہے جن کا استقبال تائیوان کے وزیر خارجہ نے کیا ہے (رائٹرز)
پیلوسی کو گزشتہ روز تائپے پہنچنے پر دیکھا جا سکتا ہے جن کا استقبال تائیوان کے وزیر خارجہ نے کیا ہے (رائٹرز)
TT

پیلوسی کے تائیوان کے دورے سے امریکہ اور چین کے تعلقات پرکشیدہ ہو گئے ہیں

پیلوسی کو گزشتہ روز تائپے پہنچنے پر دیکھا جا سکتا ہے جن کا استقبال تائیوان کے وزیر خارجہ نے کیا ہے (رائٹرز)
پیلوسی کو گزشتہ روز تائپے پہنچنے پر دیکھا جا سکتا ہے جن کا استقبال تائیوان کے وزیر خارجہ نے کیا ہے (رائٹرز)
امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی چینی انتباہات اور دھمکیوں کی نفی کرتے ہوئے کل تائیوان پہنچی ہیں جس کی وجہ سے مبصرین کے قول کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو اور مزید پرکشیدہ کرنے والے ہیں۔

تائی پے پہنچنے پر پیلوسی نے ایک متوازن پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے خود مختار جزیرے کے لئے واشنگٹن کی وابستگی کی تصدیق کی ہے جسے چین اپنی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ "ایک چین" کے لئے اپنے ملک کے سرکاری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

پیلوسی کے دورے نے ایک بڑے تصادم کا خدشہ پیدا کیا ہے کیونکہ بیجنگ نے دھمکیوں کو تیز کر دیا ہے اور فضائی اور بحری افواج کو منتقل کیا ہے جس کا جواب امریکہ نے احتیاطی تدابیر کے ساتھ دیا ہے اور 25 سالوں میں تائیوان کا دورہ کرنے والی اعلیٰ ترین امریکی منتخب عہدیدار پیلوسی نے کہا ہے کہ کانگریس کے وفد کی طرف سے تائیوان کا دورہ وہاں متحرک جمہوریت کی حمایت کے لئے امریکہ کے غیر متزلزل عزم کی نشاندہی کررہا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  06   محرم الحرام  1444 ہجری   -  03 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15954]  



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]