پیلوسی کے تائیوان کے دورے سے امریکہ اور چین کے تعلقات پرکشیدہ ہو گئے ہیں

پیلوسی کو گزشتہ روز تائپے پہنچنے پر دیکھا جا سکتا ہے جن کا استقبال تائیوان کے وزیر خارجہ نے کیا ہے (رائٹرز)
پیلوسی کو گزشتہ روز تائپے پہنچنے پر دیکھا جا سکتا ہے جن کا استقبال تائیوان کے وزیر خارجہ نے کیا ہے (رائٹرز)
TT

پیلوسی کے تائیوان کے دورے سے امریکہ اور چین کے تعلقات پرکشیدہ ہو گئے ہیں

پیلوسی کو گزشتہ روز تائپے پہنچنے پر دیکھا جا سکتا ہے جن کا استقبال تائیوان کے وزیر خارجہ نے کیا ہے (رائٹرز)
پیلوسی کو گزشتہ روز تائپے پہنچنے پر دیکھا جا سکتا ہے جن کا استقبال تائیوان کے وزیر خارجہ نے کیا ہے (رائٹرز)
امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی چینی انتباہات اور دھمکیوں کی نفی کرتے ہوئے کل تائیوان پہنچی ہیں جس کی وجہ سے مبصرین کے قول کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو اور مزید پرکشیدہ کرنے والے ہیں۔

تائی پے پہنچنے پر پیلوسی نے ایک متوازن پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے خود مختار جزیرے کے لئے واشنگٹن کی وابستگی کی تصدیق کی ہے جسے چین اپنی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ "ایک چین" کے لئے اپنے ملک کے سرکاری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

پیلوسی کے دورے نے ایک بڑے تصادم کا خدشہ پیدا کیا ہے کیونکہ بیجنگ نے دھمکیوں کو تیز کر دیا ہے اور فضائی اور بحری افواج کو منتقل کیا ہے جس کا جواب امریکہ نے احتیاطی تدابیر کے ساتھ دیا ہے اور 25 سالوں میں تائیوان کا دورہ کرنے والی اعلیٰ ترین امریکی منتخب عہدیدار پیلوسی نے کہا ہے کہ کانگریس کے وفد کی طرف سے تائیوان کا دورہ وہاں متحرک جمہوریت کی حمایت کے لئے امریکہ کے غیر متزلزل عزم کی نشاندہی کررہا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  06   محرم الحرام  1444 ہجری   -  03 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15954]  



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]