حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ سرحد کی حد بندی پر واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3795941/%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%B3%D8%B1%D8%AD%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D8%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D9%86%D9%82%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%D8%A7-%D9%86%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%A8%D9%86%D8%A7%DB%8C%D8%A7
حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ سرحد کی حد بندی پر واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے
عون، بری اور میقاتی کو سفیر ڈوروتھی شیا کی موجودگی میں ہوچسٹین سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (بی پی اے)
بيروت:«الشرق الأوسط»
TT
بيروت:«الشرق الأوسط»
TT
حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ سرحد کی حد بندی پر واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے
عون، بری اور میقاتی کو سفیر ڈوروتھی شیا کی موجودگی میں ہوچسٹین سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (بی پی اے)
ایک ایسے وقت میں جب لبنان اور اسرائیل کے درمیان سمندری سرحد کی حد بندی کی فائل میں امریکی ثالث آموس ہوچسٹین کے ذریعہ لبنان کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بعد ایک مثبت ماحول چھایا ہوا تھا لیکن حزب اللہ نے اپنے ایک رکن پارلیمنٹ سابق وزیر حسین الحاج حسن نے امریکہ پر حملہ شروع کیا ہے اور اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئۓ کہا ہے کہ واشنگٹن نے لبنان کو تیل اور گیس نکالنے سے روکا ہے اور الحاج حسن نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ لبنان کو اپنے سمندر سے تیل اور گیس نکالنے سے روکتا آرہا ہے جبکہ اسے اس کی اشد ضرورت ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ امریکی تعصب نے ان یورپی کمپنیوں کو اپنا کام کرنے سے روک دیا ہے جنہوں نے خود کو گیس کی تلاش اور نکالنے کا عہد کیا ہے۔
ہوچسٹین نے بیروت کے بیانات میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سرحدی حد بندی کے معاملے پر اپنے موقف کا فیصلہ کرنے میں لبنان کی تاخیر نے اسے 2014 سے گیس میں سرمایہ کاری کرنے کے امکان سے محروم کر دیا ہے جبکہ اس کی تباہ حال معاشی صورتحال کو اس کی اشد ضرورت ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]