یمن میں اقوام متحدہ کی جنگ بندی میں مزید دو ماہ کا اضافہ ہوا ہے

عمانی وفد کی مہدی المشاط سے ملاقات کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے (تصویر ملیشیا کے ترجمان نے ٹویٹر پر پوسٹ کی ہے)
عمانی وفد کی مہدی المشاط سے ملاقات کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے (تصویر ملیشیا کے ترجمان نے ٹویٹر پر پوسٹ کی ہے)
TT

یمن میں اقوام متحدہ کی جنگ بندی میں مزید دو ماہ کا اضافہ ہوا ہے

عمانی وفد کی مہدی المشاط سے ملاقات کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے (تصویر ملیشیا کے ترجمان نے ٹویٹر پر پوسٹ کی ہے)
عمانی وفد کی مہدی المشاط سے ملاقات کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے (تصویر ملیشیا کے ترجمان نے ٹویٹر پر پوسٹ کی ہے)
کل بدھ کے دن اقوام متحدہ نے یمن میں جنگ بندی کی مدت میں مزید دو ماہ کی توسیع کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ اس معاہدے میں اس غریب ملک میں خونریز تنازعے کے دونوں فریقوں کی جانب سے ایک توسیعی جنگ بندی کے معاہدے تک جتنی جلدی ممکن ہو پہنچنے کے لئے مذاکرات کو تیز کرنے کا عہد شامل ہے۔

یمن کے لئے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ دونوں فریقین نے ایک ہی شرائط پر 2 اگست 2022 سے 2 اکتوبر 2022 تک جنگ بندی کی مدت میں توسیع پر اتفاق کیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ جنگ بندی کی مدت کے اختتام سے پہلے ہی جنگ بندی کی اس توسیع میں فریقین کی طرف سے جلد از جلد توسیع شدہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لئے بات چیت کو تیز کرنے کا عہد شامل ہے۔

یہ اعلان ایک متوقع حالت سے پہلے کیا گیا تھا کیونکہ عمانی ثالث جنگ بندی کے قیام کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر حوثی ملیشیا کے رہنما عبد الملک الحوثی سے ملاقات کے بعد منگل کو صنعا سے روانہ ہوئے تھے جبکہ تبادلے کے سابقہ ​​معاہدے کی کامیابی سے امیدیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں اور گرنڈبرگ کے کہنے کے مطابق دونوں طرف سے 2,200 سے زیادہ قیدی اور نظربند رہا کئے جائیں گے۔(۔۔۔)

بدھ  06   محرم الحرام  1444 ہجری   -  03 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15954]  



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]