ویانا میں امریکہ ایران کے نئے مذاکرات

جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے خصوصی طور پر "بوریل تجویز" پر توجہ مرکوز

اینریک مورا اور رابرٹ میلے ویانا میں ایرانی جوہری مذاکرات کے موقع پر، 20 جون، 2021 (ای.پی.اے)
اینریک مورا اور رابرٹ میلے ویانا میں ایرانی جوہری مذاکرات کے موقع پر، 20 جون، 2021 (ای.پی.اے)
TT

ویانا میں امریکہ ایران کے نئے مذاکرات

اینریک مورا اور رابرٹ میلے ویانا میں ایرانی جوہری مذاکرات کے موقع پر، 20 جون، 2021 (ای.پی.اے)
اینریک مورا اور رابرٹ میلے ویانا میں ایرانی جوہری مذاکرات کے موقع پر، 20 جون، 2021 (ای.پی.اے)

ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور ایران 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی سفارتی کوششوں میں ناکامی کے تقریباً پانچ ماہ بعد ویانا میں بالواسطہ مذاکرات کے ایک نئے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
مذاکرات کے یورپی کوآرڈینیٹر اینریک مورا نے اعلان کیا کہ وہ معاہدے پر واپسی کی خاطر بات چیت مکمل کرنے کے لیے ویانا جا رہے ہیں۔
ایک سینئر یورپی ذریعے نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ یہ مذاکرات دیگر فریقین کی شرکت کے بغیر صرف ایرانی اور امریکی وفود تک محدود ہیں۔  انہوں نے زور دیا کہ اس کا مقصد یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے پیش کردہ متن پر بحث کرنا ہے۔ ذریعہ نے کہا کہ "بوریل کی تجویز سے باہر کوئی نیا خیال نہیں ہے."
گزشتہ ہفتے بوریل نے انکشاف کیا کہ انہوں نے تہران اور واشنگٹن کو ایک مفاہمتی مسودہ  پیش کیا ہے،  انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ "سنگین بحران" سے بچنے کے لیے اسے قبول کریں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ "اس میں تمام بنیادی عناصر شامل ہیں اور اس میں وہ تصفیے بھی شامل ہیں جن تک تمام فریق مشکل سے پہنچے ہیں۔"(...)

جمعرات - 7 محرم 1444ہجری - 04 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15955]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]