روس نے مغربی یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کو تباہ کرنے کا اعلان کیا ہے

استنبول میں جوائنٹ کوآرڈینیشن سینٹر کی ایک ٹیم کے ذریعہ معائنہ کرنے کے بعد بدھ کے روز "رزونی" کو باسفورس سے لبنانی بندرگاہ طرابلس کی طرف روانہ ہوتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
استنبول میں جوائنٹ کوآرڈینیشن سینٹر کی ایک ٹیم کے ذریعہ معائنہ کرنے کے بعد بدھ کے روز "رزونی" کو باسفورس سے لبنانی بندرگاہ طرابلس کی طرف روانہ ہوتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

روس نے مغربی یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کو تباہ کرنے کا اعلان کیا ہے

استنبول میں جوائنٹ کوآرڈینیشن سینٹر کی ایک ٹیم کے ذریعہ معائنہ کرنے کے بعد بدھ کے روز "رزونی" کو باسفورس سے لبنانی بندرگاہ طرابلس کی طرف روانہ ہوتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
استنبول میں جوائنٹ کوآرڈینیشن سینٹر کی ایک ٹیم کے ذریعہ معائنہ کرنے کے بعد بدھ کے روز "رزونی" کو باسفورس سے لبنانی بندرگاہ طرابلس کی طرف روانہ ہوتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
روس نے اعلان کیا ہے کہ اس کی افواج نے پولینڈ کی سرحد سے متصل مغربی یوکرین کے علاقے لویو میں ایک مغربی ہتھیاروں کے اڈے کو تباہ کر دیا ہے ہے جو شاید ہی کبھی روسی حملوں کی زد میں آیا ہو۔

روسی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روسی اعلیٰ درستگی والے میزائل نے لویو علاقے میں رادیکھیو کے قریب غیر ملکی اسلحہ اور گولہ بارود کے ایک ڈپو کو تباہ کر دیا ہے جو پولینڈ سے لویو حکومت کو پہنچایا گیا تھا۔

روسی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ فضا سے داغے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں نے ایک بہت بڑا گودام تباہ کر دیا ہے جہاں پولینڈ سے اسلحہ اور ساز وسامان رکھا جا رہا تھا اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ روسی فضائیہ نے یوکرین کی 81 ویں ایئر بورن بریگیڈ کے یونٹوں میں سے ایک کے لئے عارضی تعیناتی کے مقام پر حملہ کیا ہے جس سے 50 سے زائد اہلکار ہلاک اور 6 گاڑیاں تباہ ہو گئیں ہیں اور بیان کے مطابق روسی فضائی دفاع نے یوکرین کے 5 ڈرونز کو فضا میں ہی مار گرایا ہے اور اس طرح دو "توچکا" بیلسٹک میزائلوں کو بھی ہلاک کر دیا ہے.

متعلقہ سیاق و سباق میں ترکی، روسی اور یوکرائنی ماہرین نے کل (بدھ) استنبول کے قریب روسی حملے کے بعد یوکرائنی غلہ کی پہلی کھیپ لے جانے والے جہاز کا معائنہ کیا ہے اور یہ جولائی میں کیو اور ماسکو کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے نفاذ کے لئے ہوا ہے جس کا مقصد خوراک کے عالمی بحران کے اثرات کو کم کرنا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  07   محرم الحرام  1444 ہجری   -  04 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15955]  



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]