"طالبان" الظواہری کی ہلاکت کا جواب دینے پر غور کر رہے ہیں

القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری (رائٹرز)
القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری (رائٹرز)
TT

"طالبان" الظواہری کی ہلاکت کا جواب دینے پر غور کر رہے ہیں

القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری (رائٹرز)
القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری (رائٹرز)

"طالبان" کے متعدد ذرائع نے کل جمعرات کے روز بتایا کہ افغان تحریک کے رہنماؤں نے اس امریکی حملے کا جواب دینے کے بارے میں بات چیت کی، جس میں "القاعدہ" تنظیم کے سربراہ ایمن الظواہری کی گزشتہ اتوار کے روز کابل میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
جبکہ الظواہری کی افغان دارالحکومت میں موجودگی نے افغان تحریک کے دہشت گرد گروہوں کو پناہ نہ دینے کے عہد پر سوالات اٹھائے ہیں، دوسری جانب طالبان حکومت نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ اسے الظواہری کی کابل میں موجودگی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔
دوحہ میں مقیم طالبان کے اقوام متحدہ میں نمائندے سہیل شاہین نے ایک بیان میں کہا: الظواہری کی کابل میں موجودگی کے بارے میں "نہ تو حکومت اور نہ ہی قیادت کو اس کا علم تھا۔" انہوں نے کہا کہ "ان الزامات کی سچائی جاننے کے لیے اب تفتیش جاری ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کے نتائج کو عام کیا جائے گا۔ (...)

جمعہ - 8 محرم 1444ہجری - 05 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15956]
 



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]