"طالبان" الظواہری کی ہلاکت کا جواب دینے پر غور کر رہے ہیں

القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری (رائٹرز)
القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری (رائٹرز)
TT

"طالبان" الظواہری کی ہلاکت کا جواب دینے پر غور کر رہے ہیں

القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری (رائٹرز)
القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری (رائٹرز)

"طالبان" کے متعدد ذرائع نے کل جمعرات کے روز بتایا کہ افغان تحریک کے رہنماؤں نے اس امریکی حملے کا جواب دینے کے بارے میں بات چیت کی، جس میں "القاعدہ" تنظیم کے سربراہ ایمن الظواہری کی گزشتہ اتوار کے روز کابل میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
جبکہ الظواہری کی افغان دارالحکومت میں موجودگی نے افغان تحریک کے دہشت گرد گروہوں کو پناہ نہ دینے کے عہد پر سوالات اٹھائے ہیں، دوسری جانب طالبان حکومت نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ اسے الظواہری کی کابل میں موجودگی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔
دوحہ میں مقیم طالبان کے اقوام متحدہ میں نمائندے سہیل شاہین نے ایک بیان میں کہا: الظواہری کی کابل میں موجودگی کے بارے میں "نہ تو حکومت اور نہ ہی قیادت کو اس کا علم تھا۔" انہوں نے کہا کہ "ان الزامات کی سچائی جاننے کے لیے اب تفتیش جاری ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات کے نتائج کو عام کیا جائے گا۔ (...)

جمعہ - 8 محرم 1444ہجری - 05 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15956]
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]