یورپی مذاکرات کے رابطہ کار نے تقریباً چھ ماہ کی معطلی کے بعد کل ویانا میں مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے پر ایرانی اور امریکی وفود کے درمیان پیغامات پہنچانا شروع کر دیئے۔ یورپی کوآرڈینیٹر اینریک مورا نے چیف ایرانی مذاکرات کار علی باقری کنی سے ملاقات کی، جس میں روسی اور چینی سفیر بھی شامل تھے، یورپی "ٹرائیکا" کے نمائندوں کی غیر موجودگی میں امریکی ایلچی رابرٹ میلے نے چند میٹر کے فاصلے پر ایک اور ہوٹل میں شرکت کی۔
اجلاسوں کے شروع ہونے سے قبل ایرانی میڈیا نے جوہری مذاکرات کاروں میں سے ایک کے حوالے سے کہا کہ تہران امریکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے "پاسداران انقلاب" کے نام کو ختم کرنے پر کاربند ہے۔
رائٹرز نے ایک ایرانی اہلکار کے حوالے سے کہا کہ تہران نے "کافی لچک دکھائی ہے اور اب یہ (امریکی صدر جو بائیڈن) پر منحصر ہے۔" ہماری اپنی خاص تجاویز ہیں، جیسے کہ پاسداران پر سے پابندیاں تدریجی انداز میں ختم کی جائیں۔" ایک اور ایرانی اہلکار نے کہا کہ "اگر وہ معاہدے کو بحال کرنا چاہتے ہیں تو واشنگٹن کو پابند بنائیں کہ وہ ایران کے لیے اقتصادی فوائد کی ضمانت دے" جو بائیڈن کی مدت حکومت کے اختتام تک جاری رہے۔ (...)
جمعہ - 8 محرم 1444ہجری - 05 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15956]