تہران جوہری مذاکرات کی کامیابی کا انحصار واشنگٹن کی لچک کوقرار دیتا ہے

جمعہ کے روز ویانا کے وسط میں واقع کوبرگ پیلس ہوٹل میں جوہری مذاکرات کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دو آدمی کھڑے ہیں (اے ایف پی)
جمعہ کے روز ویانا کے وسط میں واقع کوبرگ پیلس ہوٹل میں جوہری مذاکرات کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دو آدمی کھڑے ہیں (اے ایف پی)
TT

تہران جوہری مذاکرات کی کامیابی کا انحصار واشنگٹن کی لچک کوقرار دیتا ہے

جمعہ کے روز ویانا کے وسط میں واقع کوبرگ پیلس ہوٹل میں جوہری مذاکرات کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دو آدمی کھڑے ہیں (اے ایف پی)
جمعہ کے روز ویانا کے وسط میں واقع کوبرگ پیلس ہوٹل میں جوہری مذاکرات کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دو آدمی کھڑے ہیں (اے ایف پی)

ویانا مذاکرات، جس کا مقصد 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنا تھا، اس کے نئے دور کے چوتھے دن اتوار کے روز ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ تہران معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ سفارتی عمل کی کامیابی "واشنگٹن کی لچک پر منحصر ہے۔" انہوں نے ایران کے جوہری بم کے حصول کی تردید کرتے ہوئے اپنے ملک کے اس مطالبے کو دہرایا کہ جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی طرف سے تین غیر اعلانیہ ایرانی مقامات پر یورینیم کے اثرات کی تحقیقات کو بند کیا جائے۔
جوہری مذاکرات کے یورپی رابطہ کار اینریک مورا نے کوبرگ پیلس ہوٹل میں ایران کے چیف مذاکرات کار علی باقری کنی کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ ایرانی میڈیا نے کہا کہ ملاقاتیں سیاسی وفود اور ماہرین کی سطح پر جاری رہیں، میڈیا نے نشاندہی کی کہ ایرانی اور امریکی فریق "دو یا تین متنازعہ مسائل پر قابو پانے کے لیے خیالات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔"
تہران کی طرف سے امریکیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے انکار کی وجہ سے یورپی ثالث امریکی اور ایرانی وفود کے درمیان بات چیت کو منتقل کر رہے ہیں۔ سرکاری ایجنسی "ایسنا (ISNA)" نے کہا ہے کہ دونوں فریقین کی بات چیت پابندیاں ہٹانے، جس میں کمپنیاں، ادارے اور افراد کی فہرست شامل ہے، اور اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے کہ امریکہ دوبارہ جوہری معاہدے سے دستبردار نہ ہو اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور تہران کے درمیان متنازعہ مسائل کو حل کیا جائے، خاص طور پر تین غیر اعلانیہ ایرانی مقامات پر یورینیم کے اثرات کی کھلی تحقیقات کے حوالے سے۔(...)

پیر- 10 محرم 1444ہجری - 08 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15959]
 



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]