چین کے ذریعہ تائیوان کے ارد گرد مشقوں سے رونما ہوئے امریکی خدشاتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3806636/%DA%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B0%D8%B1%DB%8C%D8%B9%DB%81-%D8%AA%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%88%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF-%DA%AF%D8%B1%D8%AF-%D9%85%D8%B4%D9%82%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%B1%D9%88%D9%86%D9%85%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%AE%D8%AF%D8%B4%D8%A7%D8%AA
چین کے ذریعہ تائیوان کے ارد گرد مشقوں سے رونما ہوئے امریکی خدشات
تائیوان کے ارد گرد کل کی مشقوں کے دوران سرکاری چینی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے نشر کی گئی دو جنگجوؤں کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے (اے پی)
بیجنگ - تائپے: «الشرق التوسط»
TT
TT
چین کے ذریعہ تائیوان کے ارد گرد مشقوں سے رونما ہوئے امریکی خدشات
تائیوان کے ارد گرد کل کی مشقوں کے دوران سرکاری چینی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے نشر کی گئی دو جنگجوؤں کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے (اے پی)
اتوار کو ختم ہونے کا پیشگی اعلان کرنے کے باوجود چین نے کل تائیوان کے ارد گرد اپنی بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جاری رکھا ہے اور اسی کے ساتھ تائیوان کے حکام نے اس ہفتے کے دوران فوجی مشقیں منعقد کرنے کے اپنے ارادے کا بھی انکشاف کیا ہے تاکہ جزیرہ کے خلاف کسی بھی چینی حملے کی نقالی کی جا سکے۔
چینی ٹی وی نے نشر کیا ہے کہ فوج نے پیر کے روز بڑے پیمانے پر بحری اور فضائی مشقیں جاری رکھی ہے جس میں آبدوزوں کے خلاف کارروائیاں اور بحری حملے کو پسپا کرنا شامل ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ بیجنگ نے گذشتہ منگل کو تائیوان کے جزیرے کے شمال، جنوب مغرب اور مشرق میں مشقوں کے اعلان کے دوران اتوار کے دن تک مکمل کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ وزارت دفاع کے ترجمان وو کیان نے تاکید کی ہے کہ یہ مشقیں امریکہ اور تائیوان کے لئے ضروری وارننگ ہے اور انہوں نے گزشتہ ہفتے ہاؤس سپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائی پے کے احتجاج میں امریکہ کے ساتھ فوجی مذاکرات کی معطلی کا بھی دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ واشنگٹن کو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔(۔۔۔)
"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیلhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%8A%D8%B4%D9%8A%D8%A7/4824166-%D8%A7%D9%88%D9%86%D8%B1%D9%88%D8%A7-%D9%86%DB%92-%D8%AD%D9%85%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%BE%D9%86%D8%A7-%D8%A8%D9%86%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%DA%88%DA%BE%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%81-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%DA%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D8%AC%D8%A7%D8%B2%D8%AA
"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔
اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"
انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)