الظواہری کی لاش کے سلسلہ میں پر اسرار باتیں

"طالبان" تحریک کو گزشتہ ہفتے کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کرنے والے امریکی حملے کے خلاف مظاہروں کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
"طالبان" تحریک کو گزشتہ ہفتے کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کرنے والے امریکی حملے کے خلاف مظاہروں کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

الظواہری کی لاش کے سلسلہ میں پر اسرار باتیں

"طالبان" تحریک کو گزشتہ ہفتے کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کرنے والے امریکی حملے کے خلاف مظاہروں کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
"طالبان" تحریک کو گزشتہ ہفتے کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کرنے والے امریکی حملے کے خلاف مظاہروں کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ ہفتے کابل میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی لاش کے سلسلہ میں پر اسرار باتیں ہونے لگی ہیں جبکہ "طالبان" تحریک نے الظواہری کی لاش ملنے کی تردید کی ہے اور ایک سابق سینئر اہلکار نے بتایا ہے کہ تحریک نے لاش کو خفیہ طور پر قندھار میں دفن کیا ہے۔

سابق افغان صدر اشرف غنی کے نائب امراللہ صالح نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا ہے کہ طالبان نے الظواہری اور ان کے ساتھیوں کی لاش کو جنوبی افغانستان کے صوبہ قندھار کے ضلع پنجوائی میں خفیہ طور پر دفن کر دیا ہے اور صالح نے مزید کہا ہے کہ قندھار سے کسی نے مجھے تصاویر اور نقاط بھیجے ہیں۔

تاہم، طالبان کے ایک اہلکار نے متعدد مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ انٹرویوز کے دوران کہا ہے کہ طالبان کے سیکیورٹی اہلکار جنہوں نے ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں کابل میں ایمن الظواہری کے گھر کو گھیرے میں لیا تھا وہ ملبے کے درمیان الظواہری کی لاش کو تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں اور طالبان حکومت میں وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ قتل کی جگہ شروع ہونے والی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ حملے کے وقت وہاں کوئی لاش موجود نہیں تھی اور انہوں نے مزید کہا کہ سب کچھ تباہ ہو گیا تھا لیکن ہمیں وہاں کوئی لاش نہیں ملی ہے۔(۔۔۔)

منگل  11   محرم الحرام  1444 ہجری   -  09 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15960]  



اسرائیل "اے ایم" ریڈیو لہروں کے ذریعے غزہ کی سرنگوں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یرغمالیوں کے  بارے میں مطمئن ہو

ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
TT

اسرائیل "اے ایم" ریڈیو لہروں کے ذریعے غزہ کی سرنگوں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یرغمالیوں کے  بارے میں مطمئن ہو

ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)

اسرائیلی فوج کا شمالی غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کی ایک سرنگ پر کنٹرول کرنے کے بعد ایک فوجی گروپ اس سرنگ میں داخل ہوا، جبکہ ان کے ہاتھوں میں کچھ غیر معمولی سامان تھا، جب میں دھماکہ خیز مواد، روبوٹک سینسرز، یا براہ راست لڑائی کے لیے ہینڈ گن نہیں تھے، بلکہ اسٹیشنوں پر کرسر کو منتقل کرنے کے لیے میٹر بینڈ والے پرانے زمانے کے ریڈیو تھے۔

ان کا سرنگ میں اترنے کا مشن اس وقت مکمل ہو گیا جب ان کے آلات اسرائیل سے ریڈیو سگنل وصول کرنے کے قابل نہ رہے اور انہوں نے دیکھا کہ یہ پوائنٹ 10 اور 12 میٹر کے درمیان گہرا ہے، جو عام طور پر فلسطینی عسکریت پسندوں کے سرنگ نیٹ ورک کی بالائی "منزل" ہوتی ہے۔

یہ تجربہ 4 جنوری کو اسرائیلی وزیر مواصلات شلومو قرائی کی درخواست پر کیا گیا، جنہوں نے ملک کے سب سے مشہور "ایف ایم" آرمی ریڈیو کی شارٹ ویو کو بڑھا کر پروگرام کو میڈیم ویوز "اے ایم" پر نشر کرنا شروع کیا ہے۔

"اے ایم" لہروں کی وسیع تر رسائی کا مطلب یہ ہے کہ پناہ گاہوں میں موجود شہریوں کو ہنگامی اپڈیٹس کے بارے میں بآسانی مطلع کرنا ہے۔ جب کہ غزہ میں موجود فوجیوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچے گا، کیونکہ انہیں باخبر رہنے کے لیے ٹرانسسٹر ریڈیو کی اجازت ہے۔ جب کہ "حماس" ان کے جغرافیائی محل وقوع کا تعین نہ کرے اس خدشہ کے سبب ان سے اپنے موبائل فون جمع کروانے کو کہا جاتا ہے۔ (...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]