مغرب جوہری معاہدے کے حتمی متن کے ساتھ ایران کا سامنا کرنے کو ہے

اولیانوف نے پرسوں روز مورا کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصویر ٹوئٹر پر پوسٹ کی ہے
اولیانوف نے پرسوں روز مورا کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصویر ٹوئٹر پر پوسٹ کی ہے
TT

مغرب جوہری معاہدے کے حتمی متن کے ساتھ ایران کا سامنا کرنے کو ہے

اولیانوف نے پرسوں روز مورا کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصویر ٹوئٹر پر پوسٹ کی ہے
اولیانوف نے پرسوں روز مورا کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصویر ٹوئٹر پر پوسٹ کی ہے
یورپی یونین، جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لئے مذاکرات کے کوآرڈینیٹر نے کل اعلان کیا ہے کہ انہوں نے 15 ماہ کی سفارتی کوششوں کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے دو اہم فریقوں ایران اور امریکہ کے سامنے ایک حتمی متن پیش کیا ہے اور ایک سینئر یوروپی اہلکار نے کل ویانا میں کہا ہے کہ متن پر گفت وشنید یا اس میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے اور تمام تفصیلات کو بحث میں ختم کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ حتمی متن مذاکراتی فریقوں کو پیش کر دیا گیا ہے اور ہر وہ چیز جس پر بات چیت کی جا سکتی ہے بات چیت کر لی گئی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کو اب سیاسی فیصلہ کرنا چاہیے اور اگر جوابات مثبت ہیں تو ان پر دستخط کیے جا سکتے ہیں۔

ایرانی میڈیا نے وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی وفد نے یورپی عہدیدار کو مطلع کیا ہے کہ تہران حتمی متن کا مطالعہ کر رہا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ان کا ملک مناسب مذاکرات کے بعد یورپی ثالث کو اضافی تجاویز اور نقطہ نظر سے آگاہ کرے گا اور مزید یہ بھی کہا کہ متعدد معاملات پر نسبتاً پیش رفت ہوئی ہے۔(۔۔۔)

منگل  11   محرم الحرام  1444 ہجری   -  09 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15960]  



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]