روس افریقہ میں عسکری طور پر سرگرم ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

روس افریقہ میں عسکری طور پر سرگرم ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
روس امریکہ اور فرانس کی مخالفت میں افریقہ کے اندر سفارتی اور عسکری طور پر سرگرم ہے اور ان سرگرمیوں کے تازہ ترین مظہر جزائر کے ساتھ فوجی مشقیں اور مالی میں فوجی کمک ہیں۔

روس کے جنوبی فوجی ضلع کی پریس سروس نے کل اعلان کیا ہے کہ جزائر کی مسلح افواج کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں اگلے نومبر میں جزائر کے صحرا میں ہوں گی اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ مشترکہ مشقیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے وقف ہیں اور انہیں "ڈیزرٹ شیلڈ 2022" کا نام دیا گیا ہے اور اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ یہ پہلی بار جزائر میں ہونے جا رہا ہے اور روسی خبر رساں ایجنسی ٹاس کے مطابق یہ تربیت مراکش کی سرحد کے قریب بشار (جنوب مغرب) میں حماقوير اڈے پر ہوگی اور مبصرین کا کہنا ہے کہ جزائر کی طرف سے اس جگہ کے انتخاب کی سیاسی اور اسٹریٹیجک اہمیت ہے۔(۔۔۔)

 بدھ 12 محرم الحرام 1444ہجری -  10 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15961]



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]