اسرائیلی ہائی کورٹ کی خاتون جسٹس صدر، جسٹس ایستھر حیوت نے (بدھ کے روز) جوہری ری ایکٹر کے ملازم مردخائی فعنونو، جسے جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی، کی طرف سے پیش کی گئی ایک اور درخواست کو مسترد کر دیا ہے، جو اس پر عائد ان پابندیوں کو ہٹانے سے متعلق تھی جس کے مطابق اسے ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے اور وہ مستقل نگرانی میں رہے گا۔ خاتون جسٹس نے کہا کہ وہ ریاست کی رائے کو قبول کرتی ہیں، جس کی پبلک پراسیکیوشن نے تصدیق کی ہے جس کے مطابق فعنونو اب بھی ریاستی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اس کے پاس ایسی معلومات ہیں جن کے لیک ہونے سے سکیورٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ عدالت نے پہلے بھی فعنونو کی اسی طرح کی کئی درخواستوں کو مسترد کیا تھا جن میں آخری درخواست گزشتہ سال مئی میں دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ سابق جوہری تکنیکی ماہر کو 1986 میں اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کی تفصیلات ظاہر کرنے پر 18 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس میں سے پہلے 11 سال سزا کے طور پر اس نے قید تنہائی میں گزارے، جبکہ یہ تفصیلات برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کے لیک کرنے پر سامنے آئیں۔ (...)
جمعرات - 13 محرم 1444ہجری - 11 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15962]