اسرائیلی جوہری ہتھیاروں کی معلومات لیک کرنے والے پر سے پابندیاں اٹھانے سے انکار

فعنونو 2005 میں یروشلم میں بشپ ریاح ابو العسل (دائیں جانب) کے ساتھ (ویکیپیڈیا)
فعنونو 2005 میں یروشلم میں بشپ ریاح ابو العسل (دائیں جانب) کے ساتھ (ویکیپیڈیا)
TT

اسرائیلی جوہری ہتھیاروں کی معلومات لیک کرنے والے پر سے پابندیاں اٹھانے سے انکار

فعنونو 2005 میں یروشلم میں بشپ ریاح ابو العسل (دائیں جانب) کے ساتھ (ویکیپیڈیا)
فعنونو 2005 میں یروشلم میں بشپ ریاح ابو العسل (دائیں جانب) کے ساتھ (ویکیپیڈیا)

اسرائیلی ہائی کورٹ کی خاتون جسٹس صدر، جسٹس ایستھر حیوت نے (بدھ کے روز) جوہری ری ایکٹر کے ملازم مردخائی فعنونو، جسے جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی، کی طرف سے پیش کی گئی ایک اور درخواست کو مسترد کر دیا ہے، جو اس پر عائد ان پابندیوں کو ہٹانے سے متعلق تھی جس کے مطابق اسے ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے اور وہ مستقل نگرانی میں رہے گا۔ خاتون جسٹس نے کہا کہ وہ ریاست کی رائے کو قبول کرتی ہیں، جس کی پبلک پراسیکیوشن نے تصدیق کی ہے جس کے مطابق فعنونو اب بھی ریاستی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اس کے پاس ایسی معلومات ہیں جن کے لیک ہونے سے سکیورٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ عدالت نے پہلے بھی فعنونو کی اسی طرح کی کئی درخواستوں کو مسترد کیا تھا جن میں آخری درخواست گزشتہ سال مئی میں دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ سابق جوہری تکنیکی ماہر کو 1986 میں اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کی تفصیلات ظاہر کرنے پر 18 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس میں سے پہلے 11 سال سزا کے طور پر اس نے قید تنہائی میں گزارے، جبکہ یہ تفصیلات برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کے لیک کرنے پر سامنے آئیں۔ (...)

جمعرات - 13 محرم 1444ہجری - 11 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15962]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]