"طالبان" کے ایک رہنما کا قتل جو لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے حمایتی تھے

رحیم اللہ حقانی، تحریک "طالبان" میں ایک نمایاں دینی شخصیت (ٹویٹر)
رحیم اللہ حقانی، تحریک "طالبان" میں ایک نمایاں دینی شخصیت (ٹویٹر)
TT

"طالبان" کے ایک رہنما کا قتل جو لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے حمایتی تھے

رحیم اللہ حقانی، تحریک "طالبان" میں ایک نمایاں دینی شخصیت (ٹویٹر)
رحیم اللہ حقانی، تحریک "طالبان" میں ایک نمایاں دینی شخصیت (ٹویٹر)

سیکیورٹی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ تحریک "طالبان" کی ایک نمایاں دینی شخصیت، رحیم اللہ حقانی کو کل (بروز جمعرات) دارالحکومت کابل میں ایک دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
جس محلے میں دھماکہ ہوا وہاں کے انٹیلی جنس اہلکار عبدالرحمن نے حقانی کی ہلاکت کی تصدیق کی۔ خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ افغان دارالحکومت کے ایک دینی مدرسے میں اس وقت ہوا جب ایک شخص، جو پہلے ہی اپنی ٹانگ کھو چکا تھا، نے پلاسٹک کی مصنوعی ٹانگ میں چھپائے گئے بارودی مواد کو دھماکے سے اڑا دیا۔
جبکہ "داعش" نے ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ "طالبان" واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
حقانی "طالبان" کے ان نمایاں رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے لڑکیوں کے تعلیم کے حق کی حمایت کی اور وہ اپنے "داعش" مخالف فتووں کی وجہ سے مشہور تھے۔ حقانی کو اس سے قبل اکتوبر 2020 میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، جب وہ مشرقی افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں انکے مدرسہ کو نشانہ بنانے والے ایک دھماکے میں زخمی ہو گئے تھے۔(...)

جمعہ - 14 محرم 1444ہجری - 12 اگست 2022ء، شمارہ نمبر [15963]
 



اسرائیل "اے ایم" ریڈیو لہروں کے ذریعے غزہ کی سرنگوں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یرغمالیوں کے  بارے میں مطمئن ہو

ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
TT

اسرائیل "اے ایم" ریڈیو لہروں کے ذریعے غزہ کی سرنگوں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یرغمالیوں کے  بارے میں مطمئن ہو

ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)
ایک اسرائیلی فوجی نے غزہ میں ایک سرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فلسطینی عسکریت پسند اسے اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں (اے پی)

اسرائیلی فوج کا شمالی غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کی ایک سرنگ پر کنٹرول کرنے کے بعد ایک فوجی گروپ اس سرنگ میں داخل ہوا، جبکہ ان کے ہاتھوں میں کچھ غیر معمولی سامان تھا، جب میں دھماکہ خیز مواد، روبوٹک سینسرز، یا براہ راست لڑائی کے لیے ہینڈ گن نہیں تھے، بلکہ اسٹیشنوں پر کرسر کو منتقل کرنے کے لیے میٹر بینڈ والے پرانے زمانے کے ریڈیو تھے۔

ان کا سرنگ میں اترنے کا مشن اس وقت مکمل ہو گیا جب ان کے آلات اسرائیل سے ریڈیو سگنل وصول کرنے کے قابل نہ رہے اور انہوں نے دیکھا کہ یہ پوائنٹ 10 اور 12 میٹر کے درمیان گہرا ہے، جو عام طور پر فلسطینی عسکریت پسندوں کے سرنگ نیٹ ورک کی بالائی "منزل" ہوتی ہے۔

یہ تجربہ 4 جنوری کو اسرائیلی وزیر مواصلات شلومو قرائی کی درخواست پر کیا گیا، جنہوں نے ملک کے سب سے مشہور "ایف ایم" آرمی ریڈیو کی شارٹ ویو کو بڑھا کر پروگرام کو میڈیم ویوز "اے ایم" پر نشر کرنا شروع کیا ہے۔

"اے ایم" لہروں کی وسیع تر رسائی کا مطلب یہ ہے کہ پناہ گاہوں میں موجود شہریوں کو ہنگامی اپڈیٹس کے بارے میں بآسانی مطلع کرنا ہے۔ جب کہ غزہ میں موجود فوجیوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچے گا، کیونکہ انہیں باخبر رہنے کے لیے ٹرانسسٹر ریڈیو کی اجازت ہے۔ جب کہ "حماس" ان کے جغرافیائی محل وقوع کا تعین نہ کرے اس خدشہ کے سبب ان سے اپنے موبائل فون جمع کروانے کو کہا جاتا ہے۔ (...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]