"طالبان" کے ایک رہنما کا قتل جو لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے حمایتی تھے

رحیم اللہ حقانی، تحریک "طالبان" میں ایک نمایاں دینی شخصیت (ٹویٹر)
رحیم اللہ حقانی، تحریک "طالبان" میں ایک نمایاں دینی شخصیت (ٹویٹر)
TT

"طالبان" کے ایک رہنما کا قتل جو لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے حمایتی تھے

رحیم اللہ حقانی، تحریک "طالبان" میں ایک نمایاں دینی شخصیت (ٹویٹر)
رحیم اللہ حقانی، تحریک "طالبان" میں ایک نمایاں دینی شخصیت (ٹویٹر)

سیکیورٹی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ تحریک "طالبان" کی ایک نمایاں دینی شخصیت، رحیم اللہ حقانی کو کل (بروز جمعرات) دارالحکومت کابل میں ایک دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
جس محلے میں دھماکہ ہوا وہاں کے انٹیلی جنس اہلکار عبدالرحمن نے حقانی کی ہلاکت کی تصدیق کی۔ خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ افغان دارالحکومت کے ایک دینی مدرسے میں اس وقت ہوا جب ایک شخص، جو پہلے ہی اپنی ٹانگ کھو چکا تھا، نے پلاسٹک کی مصنوعی ٹانگ میں چھپائے گئے بارودی مواد کو دھماکے سے اڑا دیا۔
جبکہ "داعش" نے ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ "طالبان" واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
حقانی "طالبان" کے ان نمایاں رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے لڑکیوں کے تعلیم کے حق کی حمایت کی اور وہ اپنے "داعش" مخالف فتووں کی وجہ سے مشہور تھے۔ حقانی کو اس سے قبل اکتوبر 2020 میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، جب وہ مشرقی افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں انکے مدرسہ کو نشانہ بنانے والے ایک دھماکے میں زخمی ہو گئے تھے۔(...)

جمعہ - 14 محرم 1444ہجری - 12 اگست 2022ء، شمارہ نمبر [15963]
 



کم کی بہن کا "کسی بھی اشتعال انگیزی" کے خلاف انتباہ

کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)
کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)
TT

کم کی بہن کا "کسی بھی اشتعال انگیزی" کے خلاف انتباہ

کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)
کم یو جونگ 10 اگست 2022 کو پیانگ یانگ میں "کورونا" کا مقابلہ کرنے سے متعلق خطاب کرتے ہوئے (اے پی)

شمالی کوریا کے رہنما کی بہن نے دونوں کوریاؤں کے درمیان سرحد پر فوجی کشیدگی کے تیسرے دن جنوبی کوریا کی کسی بھی اشتعال انگیزی کا "فوری جواب" دینے کا عہد کیا ہے۔

جنوبی کوریا کی "یونہاپ" ایجنسی کی کل اتوار کے روز کی رپورٹ کے مطابق، سیول نے کہا ہے کہ اس کے شمالی پڑوسی نے اس کے مغربی ساحل پر گولہ بارود کی براہ راست مشقیں کیں اور پیانگ یانگ پر الزام عائد کیا کہ اس نے متنازع سمندری سرحد کے قریب جمعہ کے روز توپ خانے کے 200 سے زیادہ گولے فائر کیے، جن میں سے 60 ہفتے کے روز اور 90 کل اتوار کے روز داغے گئے۔

جب کہ شمالی کوریا نے جمعہ کے روز ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے گولہ بارود کی مشقوں کا سرحدی جزائر پر حتی کہ "بالواسطہ اثر" بھی نہیں پڑا۔ اسی ضمن میں، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ آن کی بہن کم یو جونگ نے کل سیول کے ان الزامات کی تردید کی کہ پیانگ یانگ نے سرحد کے قریب توپ خانے کے درجنوں گولے داغے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کے ملک نے ایک "فریبی کاروائی" کی ہے۔

کم یو جونگ نے سرکاری کورین سنٹرل نیوز ایجنسی کے ذریعہ شائع کردہ ایک بیان میں کہا: "ہماری فوج نے سمندری علاقے میں ایک بھی میزائل فائر نہیں کیا۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ فوج نے گولوں کی آواز کی نکالنے والے بموں کو 60 بار دھماکے سے اڑایا اور جنوبی کوریائی افواج کے "ردعمل کا جائزہ لیا۔"(...)

پیر-26 جمادى الآخر 1445 ہجری، 08 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16477]