بغداد کی گلیوں میں طاقت کا مظاہرہ

بغداد میں عراقی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے لگائے گئے خیموں کے پاس الصدر کے حامی بیٹھے ہیں۔ (ای.پی. اے)
بغداد میں عراقی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے لگائے گئے خیموں کے پاس الصدر کے حامی بیٹھے ہیں۔ (ای.پی. اے)
TT

بغداد کی گلیوں میں طاقت کا مظاہرہ

بغداد میں عراقی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے لگائے گئے خیموں کے پاس الصدر کے حامی بیٹھے ہیں۔ (ای.پی. اے)
بغداد میں عراقی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے لگائے گئے خیموں کے پاس الصدر کے حامی بیٹھے ہیں۔ (ای.پی. اے)

امید کی جا رہی ہے کہ آج جمعہ کے دن" الصدر تحریک"، جس کی قیادت مقتدیٰ الصدر کر رہے ہیں، اور اس کے مخالفین گرین زون کے اندر اور باہر ایک مضبوط فریم  ورک کے اندر نکلیں گے، جو کہ فریقین کے مابین بغداد کی گلیوں میں ایک امتحان کی صورت ہوگا، اور یہ گزشتہ دو دنوں کے دوران اپنے عروج پر پہنچنے والی کشیدگی کے بعد ہر فریق کی جانب سے اپنے پیروکاروں کو مظاہرے کی ہدایت دیئے جانے کے بعد ہے۔
یہ واضح ہو گیا کہ دونوں فریق انتخابات کے بعد پیدا ہونے والے اختلافات کے تنازعہ کو حل کرنے کے لیے "پاور آف اسٹریٹ" پر شرط لگا رہے ہیں، جس سے قیاس آرائیوں کے دروازے کھلتے ہیں اور اس خدشے کو تقویت ملتی ہے کہ ملک شیعہ جزء کے اندر "دشمن بھائی" کے ایک پرتشدد تصادم کی طرف پھسل جائے گا۔
جون کے وسط میں (73 نشستوں کے ساتھ) الصدر بلاک کا پارلیمنٹ سے دستبردار ہونے کے بعد سے، الصدر سیاسی نظام کو یکسر تبدیل کرنے کی کوشش میں سڑکوں پر نکل کر اور ایوان نمائندگان کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے "فریم ورک" کے اندر اپنے مخالفین پر دباؤ ڈال رہے ہیں، جب کہ "فریم ورک" قوتیں موجودہ نظام کے دفاع اور آئینی سیاق و سباق کے مطابق تبدیلیاں کرنے پر عمل پیرا ہیں۔(...)

جمعہ - 14 محرم 1444ہجری - 12 اگست 2022ء، شمارہ نمبر [15963]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]