انقرہ اور دمشق کے درمیان نارملائزیشن سے کرد اور اپوزیشن پریشان ہیں

شام کے شہریوں کو حلب کے شمال میں واقع قصبے اعزاز میں گزشتہ روز حکومت کے ساتھ مفاہمت کے حوالے سے ترک وزیر خارجہ کے بیانات کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شام کے شہریوں کو حلب کے شمال میں واقع قصبے اعزاز میں گزشتہ روز حکومت کے ساتھ مفاہمت کے حوالے سے ترک وزیر خارجہ کے بیانات کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

انقرہ اور دمشق کے درمیان نارملائزیشن سے کرد اور اپوزیشن پریشان ہیں

شام کے شہریوں کو حلب کے شمال میں واقع قصبے اعزاز میں گزشتہ روز حکومت کے ساتھ مفاہمت کے حوالے سے ترک وزیر خارجہ کے بیانات کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شام کے شہریوں کو حلب کے شمال میں واقع قصبے اعزاز میں گزشتہ روز حکومت کے ساتھ مفاہمت کے حوالے سے ترک وزیر خارجہ کے بیانات کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترکی کی جانب سے اپنے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو اور ان کے شامی ہم منصب فیصل مقداد کے درمیان ہونے والی ملاقات اور صدر بشار الاسد کی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مفاہمت کی حمایت کے اعلان کے انکشاف نے شمالی شام میں اپنے اتحادیوں کے ذریعے زیر کنٹرول علاقوں میں غصے کا طوفان برپا کر دیا ہے جبکہ حزب اختلاف کے دھڑوں کو دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے سے اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ کام ان کی قیمت پر ہونے والا ہے اور ان کے لئے ترکی کی حمایت میں کمی بھی آئے گی اور کردوں کو شامی - ترکی معاہدے سے اس بات کا خدشہ ہے کہ انھیں شام کی جنگ کے دوران سالوں حاصل ہونے والے فوائد کو خطرہ لاحق ہوگا۔

اپنی نئی پوزیشن پر ناراض شامیوں کو پرسکون کرنے کے اقدام میں ترکی نے کل تصدیق کیا ہے کہ شامی حکومت کے بارے میں اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور ایک بیان میں جس میں حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان مفاہمت کی ضرورت کے حوالے سے وزیر چاوش اوغلو کے بیانات کی وضاحت شامل ہے ترک وزارت خارجہ کے ترجمان تنجو بلجک نے کہا ہے کہ ترکی شام کے بحران کے حل کی حمایت کرتا ہے جو عوام کی جائز امنگوں کے مطابق ہو اور انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی تاخیر کی وجہ سے سیاسی ٹریک میں اس وقت کوئی پیش رفت کا مشاہدہ نہیں کیا جا رہا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 15 محرم الحرام 1444ہجری -  13 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15964]  



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]