روس نے لوگانسک کے علاقے کو ضم کرنے کے لئے اقدامات کو تیز کر دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3814156/%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D9%84%D9%88%DA%AF%D8%A7%D9%86%D8%B3%DA%A9-%DA%A9%DB%92-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%82%DB%92-%DA%A9%D9%88-%D8%B6%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%DB%8C%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
روس نے لوگانسک کے علاقے کو ضم کرنے کے لئے اقدامات کو تیز کر دیا ہے
روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف کو دیکھا جا سکتا ہے
واسکو: رائد جبر
TT
TT
روس نے لوگانسک کے علاقے کو ضم کرنے کے لئے اقدامات کو تیز کر دیا ہے
روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف کو دیکھا جا سکتا ہے
روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف کے ذریعہ کل (جمعہ) لوگانسک کا دورہ اس یوکرائنی علاقے کو الحاق کرنے کے اقدامات کو تیز کرنے اور آپریشن کے بعد کے مرحلے کے حتمی انتظامات کرنے کے لئے ماسکو کی جانب سے رجحان کی عکاسی ہے اور اگرچہ ماسکو نے اس دورے کے بارے میں وسیع تفصیلات ظاہر نہیں کیا ہے لیکن یہ اعلان میدویدیف نے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے کیا ہے جس میں اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ گزشتہ فروری میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اس خطے کا دورہ کرنے والے یہ پہلے اعلیٰ ترین روسی اہلکار ہیں جنہوں نے ملک کے صدر کی نمائندگی کی ہے۔
دورے کے بعد جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں اشارہ کیا گیا ہے کہ میدویدیف نے لوگانسک اور ڈونیٹسک کے صدر کے ساتھ بات چیت کی ہے اور ڈون باس کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے اٹھائے جانے والے ترجیحی اقدامات پر بھی تبادلۂ خیال ہوا ہے۔
دوسری طرف کل یہ ظاہر ہوا ہے کہ ماسکو کے حامی علیحدگی پسند لوگ اس کے ارد گرد تنازعات میں اضافے کے پس منظر کے خلاف جوہری پلانٹ کو عارضی طور پر بند کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔(۔۔۔)
اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامناhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%89/4782491-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%88-%D8%A2%D8%AC-%D8%AC%D9%85%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%B1%D9%88%D8%B2-%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%82%D8%AF%D9%85%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%D8%A7
اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔
"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔
اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"
جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]