نیویارک میں گلے میں چھرا گھونپے جانے کے بعد سلمان رشدی کی ہوئی سرجری

نیویارک میں گلے میں چھرا گھونپے جانے کے بعد سلمان رشدی کی ہوئی سرجری
TT

نیویارک میں گلے میں چھرا گھونپے جانے کے بعد سلمان رشدی کی ہوئی سرجری

نیویارک میں گلے میں چھرا گھونپے جانے کے بعد سلمان رشدی کی ہوئی سرجری
وہ مصنف سلمان رشدی جن کی کتاب "شیطانی آیات" کی وجہ سے ان کو قتل کرنے کے لئے آیت اللہ خمینی نے 1989 میں فتویٰ جاری کیا تھا ان کو کل مغربی نیویارک کے چوتاکوا انسٹی ٹیوٹ تھیٹر میں گردن میں چھرا گھونپ دیا گیا ہے۔

جائے وقوعہ پر موجود ایک ایسوسی ایٹڈ پریس کے رپورٹر نے تصدیق کی ہے کہ 75 سالہ رشدی کی گردن میں بظاہر ایک شخص نے اس وقت چھرا گھونپ دیا جب وہ لیکچر دینے والے تھے اور ایجنسی کے مطابق حملہ آور نے رشدی کو گھونسا مارا پھر اسے 10 سے 15 بار چھرا گھونپا اور عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ حملہ آور کو تھوڑی دیر بعد ہتھکڑیاں لگا دی گئی اور رشدی کی صحت کے بارے میں فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا تاہم ایک ہیلی کاپٹر کو جائے وقوعہ پر بلایا گیا اور انہیں اسپتال پہنچایا گیا۔

بعد ازاں کل نیویارک کے گورنر نے تصدیق کی ہے کہ رشدی زندہ ہیں اور ہسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ برطانوی مصنف کے وکیل نے تصدیق کی ہے کہ ان کی سرجری ہوئی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 15 محرم الحرام 1444ہجری -  13 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15964]  



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]