موسمیاتی تبدیلی استثنائی ماحول کو عادت میں بدل دیتی ہے

پرسوں مشرقی فرانس کے بیلفورٹ میں دریائے "لا سیوریوس" کے نیچے پلاسٹک کی بوتل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسوں مشرقی فرانس کے بیلفورٹ میں دریائے "لا سیوریوس" کے نیچے پلاسٹک کی بوتل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

موسمیاتی تبدیلی استثنائی ماحول کو عادت میں بدل دیتی ہے

پرسوں مشرقی فرانس کے بیلفورٹ میں دریائے "لا سیوریوس" کے نیچے پلاسٹک کی بوتل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسوں مشرقی فرانس کے بیلفورٹ میں دریائے "لا سیوریوس" کے نیچے پلاسٹک کی بوتل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
موسمیاتی تبدیلی دنیا کے مختلف ممالک میں زندگی کو درہم برہم کرتی جا رہی ہے اور نامناسب وقت میں موسلادھار بارشوں اور زبردست سیلابوں کا سلسلہ جاری ہے جیسا کہ عرب دنیا میں ہو رہا ہے اور ساتھ ہی یورپ میں گرمی، خشک سالی کا سلسلہ جاری ہے اور جو ماحول پہلے استثنائی سمجھا گیا ہے آج وہ عام ہو گیا ہے۔

عرب دنیا میں خلیج تعاون کونسل کے ممالک اور ایران نے ریکارڈ کیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران موسلادھار طوفانی بارشیں ہوئیں ہیں جس کے باعث ایک سے زائد مقامات میں سیلاب کا سلسلہ سامنے آیا ہے جبکہ خلیجی ممالک میں وقتاً فوقتاً بارش کا مشاہدہ کیا گیا ہے اس موسم گرما میں ان کی کثرت قابل ذکر رہی ہے۔

جولائی کے وسط میں یورپ کے بیشتر حصوں میں درجۂ حرارت ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہے اور برطانیہ میں گرمی کی بے مثال لہر کے باعث کئی ٹرینیں تاخیر کا شکار یا منسوخ ہو گئیں ہیں اور فرانس میں 20 سے زیادہ موسمیاتی اسٹیشنوں نے اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا ہے اور فرانس، اسپین، پرتگال، اٹلی اور یونان میں کئی علاقوں کے جنگل میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔(۔۔۔)

اتوار 16 محرم الحرام 1444ہجری -  14 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15965]  



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]