"گولڈن فرعون" کا مقبرہ دریافت کرنے والے کی چوری کی تصدیق

توت عنخ آمون کی ممی ان کے مقبرہ میں جو اقصر میں واقع ہے (الشرق الاوسط)
توت عنخ آمون کی ممی ان کے مقبرہ میں جو اقصر میں واقع ہے (الشرق الاوسط)
TT

"گولڈن فرعون" کا مقبرہ دریافت کرنے والے کی چوری کی تصدیق

توت عنخ آمون کی ممی ان کے مقبرہ میں جو اقصر میں واقع ہے (الشرق الاوسط)
توت عنخ آمون کی ممی ان کے مقبرہ میں جو اقصر میں واقع ہے (الشرق الاوسط)

نئے شواہد سامنے آئے ہیں جو برطانوی ماہرِ آثار قدیمہ ہاورڈ کارٹر کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سو سال قبل  توت عنخ آمون کے مقبرہ "گولڈن فرعون"  کی دریافت کے وقت مقبرہ سے آثار "چُرائے" ہیں۔
برطانوی اخبار "دی گارڈین" نے اپنی ایک رپورٹ میں برطانوی ماہر آثار قدیمہ ایلن گارڈنر، جو کارٹر کی کھدائی کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے، ان کی طرف سے لکھے گئے خط کے مواد کا انکشاف کیا ہے اس میں توت عنخ آمون کے مقبرے سے کچھ سامان چوری ہونے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ یہ خط  1934 کا ہے، جب توت عنخ آمون کے مقبرے کی دریافت کرنے والے نے اپنے ساتھی گارڈنر کی خدمات حاصل کیں تاکہ وہ اس دریافت سے ہائروگلیفک متن کا ترجمہ کر سکیں، اس نے اسے ایک "تعویذ" بھیجا جس کے بارے میں اس نے تب وقت کہا تھا کہ یہ "گولڈن فرعون" کی دریافتوں میں سے نہیں ہے۔ لیکن اس وقت قاہرہ میں مصری عجائب گھر کے برطانوی ڈائریکٹر ریکس اینجل بنچ، جنہیں گارڈنر نے یہ "تعویذ" پیش کیا تھا، اسے دیکھ کر "خوف زدہ" ہو گئے۔ کیونکہ یہ "توت عنخ آمون کے مقبرے سے ملنے والے ماڈلز سے میل کھاتا تھا۔" اپنے خط میں گارڈنر نے کارٹر کو مخاطب کر کے کہا، "جو تعویذ آپ نے مجھے دیا تھا وہ بلاشبہ توت کے مقبرے سے چوری کیا گیا تھا۔" جیسا کہ "دی گارڈین" نے شائع کیا ہے۔(...)

پیر - 17 محرم 1444ہجری - 15 اگست 2022ء شمارہ نمبر (15966)
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]