نیٹو زاپورزیا اسٹیشن کا فوری معائنہ کرنا چاہتا ہے

یوکرائنی صدر کو منگل کی شام اپنے کچھ معاونین کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
یوکرائنی صدر کو منگل کی شام اپنے کچھ معاونین کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

نیٹو زاپورزیا اسٹیشن کا فوری معائنہ کرنا چاہتا ہے

یوکرائنی صدر کو منگل کی شام اپنے کچھ معاونین کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
یوکرائنی صدر کو منگل کی شام اپنے کچھ معاونین کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
روس نے گزشتہ روز اپنے بحیرہ اسود کے اس بحری بیڑے کے لئے ایک نئے کمانڈر کی تقرری کا اعلان کیا ہے جس کا ہیڈ کواٹر جزیرہ قرم میں ہے اور یہ فیصلہ جزیرہ کو ہلا کر رکھ دینے والے دھماکوں کے ایک سلسلے کے بعد ہوا ہے جبکہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے زور دیا ہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) روس کے زیر کنٹرول زاپورزیا جوہری پاور پلانٹ کا فوری طور پر معائنہ کرے۔

نیٹو کے سیکرٹری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ سلامتی کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے اور اس سے جوہری حادثے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے (۔۔۔)فوری طور پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے اور تمام روسی افواج کے اس مقام سے انخلاء کو یقینی بنایا جائے۔

اس کے علاوہ سرکاری روسی انفارمیشن ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ ماسکو نے اپنے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کا ایک نیا کمانڈر وکٹر سوکولوف مقرر کیا ہے جن کا تعارف اس کے کمانڈر ایگور اوسیپوف کی بجائے سیواستوپول کی بندرگاہ میں بحری بیڑے کی ملٹری کونسل کے اراکین سے کرایا گیا ہے۔

یہ پیشرفت قرم میں ایک فوجی اڈے اور پھر گولہ بارود کے ڈپو کو نشانہ بنانے والے دھماکوں کے تناظر میں سامنے آئی ہے جسے ماسکو نے بالواسطہ طور پر بنیاد پرست گروہوں سے جوڑنے کی کوشش کی ہے اور کل نیویارک ٹائمز نے ایک تحقیقات شائع کی ہے جس میں اس نے روسی افواج کے پیچھے کام کرنے اور جہاں بھی ہو سکے انہیں نشانہ بنانے والے یوکرائنی جنگجوؤں سے بات کی ہے اور ان میں سے ایک کے حوالے سے کہا ہے کہ ہماری کارروائیوں کا مقصد روسی قابض کو یہ بتانا ہے کہ وہ اپنے گھر میں نہیں ہے اور وہ ایسی جگہ بھی نہیں ہے جہاں ان کا استقبال کیا جا سکے۔(۔۔۔)

جمعرات 20 محرم الحرام 1444ہجری -  18 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15969]  



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]