دبیبہ اور باشاغا کے درمیان طرابلس کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3823806/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%A8%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%D8%A7%D8%B4%D8%A7%D8%BA%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%B7%D8%B1%D8%A7%D8%A8%D9%84%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9%DB%81-%D8%B4%D8%AF%D8%AA-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D8%AA%D8%A7-%D8%AC%D8%A7-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92
دبیبہ اور باشاغا کے درمیان طرابلس کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے
دبیبہ کی انسداد دہشت گردی فورسز کی طرف سے طرابلس ہوائی اڈے پر تعینات کے وقت نشر کی گئی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
قومی اتحاد کی حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ اور ان کے حریف، نئی استحکام حکومت کے سربراہ فتحی باشاغا کے درمیان اقتدار کے حصول اور لیبیا کے دارالحکومت طرابلس پر کنٹرول کرنے کی توسیع کے تناظر میں عبوری "اتحاد" حکومت سے وابستہ مسلح ملیشیا نے طرابلس میں اپنے عناصر اور میکانزم کو دوبارہ تعینات کرنا شروع کر دیا ہے اور یہ ایک فعال قدم کے طور پر کیا گیا ہے تاکہ پاشاغا حکومت کے وفادار ملیشیاؤں کی طرف سے شہر میں داخل ہونے کی کسی بھی نئی کوشش کو روکا جا سکے۔
دبیبہ حکومت سے وابستہ انسداد دہشت گردی فورس کے ریزرو ڈویژن نے ایک بیان میں کہا ہے جسے ویڈیو کلپس اور تصاویر سے تقویت ملی ہے کہ اس نے کل شام طرابلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اپنی متعدد دستوں کو محفوظ بنانے کے لئے پھیلا دیا ہے اوریہ سیکورٹی پلان کے مطابق کیا گیا ہے جس کے تحت وزارت دفاع طرابلس کے جنوب میں علاقوں اور دارالحکومت میں اہم تنصیبات کو محفوظ بنا رہی ہے اور اس نے اس اقدام کو ہوائی اڈے کے علاقے میں ہونے والے حالیہ واقعات سے جوڑا ہے جس کے نتیجے میں علاقے میں رہنے والے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ وہ اپنی فورسز کو خطے میں سیکورٹی نافذ کرنے، شہریوں کی حفاظت وسلامتی کو برقرار رکھنے اور اس میں لڑائی اور جنگوں کے پھیلنے کو رکنے کے لئے تعینات کر رہا ہے۔(۔۔۔)
طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقابhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4863911-%D8%B7%D9%88%D9%81%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%D8%B4%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D9%84%D8%A7%D8%B0%D9%82%DB%8C%DB%81-%DA%88%D9%88%D8%A8-%DA%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%86%DA%BE%D9%BE%DB%8C-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%DA%86%DB%8C%D8%B2%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DB%92-%D9%86%D9%82%D8%A7%D8%A8
طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
گزشتہ دو دنوں کے دوران شام کے ساحل سے ٹکرانے والے طوفان اور شدید بارشوں کے بعد لاذقیہ شہر میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں سڑکیں اور درجنوں عمارتوں کی زیریں منزلیں زیر آب آ گئیں جس سے کچھ سرکاری اور نجی سہولیات معطل ہو کر رہ گئیں۔
شدید بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے نتیجے میں لاذقیہ کے گورنر انجینئر عامر اسماعیل ہلال نے اتوار کے روز اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا۔
لاذقیہ سٹی کونسل کے سربراہ حسین زنجرلی نے ایک مقامی ریڈیو کو ایک بیان میں کہا کہ اتوار کا دن لاذقیہ کے لیے انتہائی مشکل ہے اور "ہم نے اس کے لیے بھرپور تیاری کر رکھی ہے،" چنانچہ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بارش کے دوران نقل و حرکت کم کریں۔
لاذقیہ کے مقامی ذرائع نے کہا ہے کہ سیلاب سے دیہاتوں اورقصبوں میں کھیتوں اور مویشیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، جب کہ شہر میں القنجرہ کے علاقے، الجمہوریہ اسٹریٹ، "پروجیکٹ بی"، الزقزقانیہ، الازہری اسکوائر اور الرمل الجنوبی میں کاروں اور درجنوں زیریں منزلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ (...)