دبیبہ اور باشاغا کے درمیان طرابلس کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے

دبیبہ کی انسداد دہشت گردی فورسز کی طرف سے طرابلس ہوائی اڈے پر تعینات کے وقت نشر کی گئی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
دبیبہ کی انسداد دہشت گردی فورسز کی طرف سے طرابلس ہوائی اڈے پر تعینات کے وقت نشر کی گئی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
TT

دبیبہ اور باشاغا کے درمیان طرابلس کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے

دبیبہ کی انسداد دہشت گردی فورسز کی طرف سے طرابلس ہوائی اڈے پر تعینات کے وقت نشر کی گئی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
دبیبہ کی انسداد دہشت گردی فورسز کی طرف سے طرابلس ہوائی اڈے پر تعینات کے وقت نشر کی گئی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
قومی اتحاد کی حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ اور ان کے حریف، نئی استحکام حکومت کے سربراہ فتحی باشاغا کے درمیان اقتدار کے حصول اور لیبیا کے دارالحکومت طرابلس پر کنٹرول کرنے کی توسیع کے تناظر میں عبوری "اتحاد" حکومت سے وابستہ مسلح ملیشیا نے طرابلس میں اپنے عناصر اور میکانزم کو دوبارہ تعینات کرنا شروع کر دیا ہے اور یہ ایک فعال قدم کے طور پر کیا گیا ہے تاکہ پاشاغا حکومت کے وفادار ملیشیاؤں کی طرف سے شہر میں داخل ہونے کی کسی بھی نئی کوشش کو روکا جا سکے۔

دبیبہ حکومت سے وابستہ انسداد دہشت گردی فورس کے ریزرو ڈویژن نے ایک بیان میں کہا ہے جسے ویڈیو کلپس اور تصاویر سے تقویت ملی ہے کہ اس نے کل شام طرابلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اپنی متعدد دستوں کو محفوظ بنانے کے لئے پھیلا دیا ہے اوریہ سیکورٹی پلان کے مطابق کیا گیا ہے جس کے تحت وزارت دفاع طرابلس کے جنوب میں علاقوں اور دارالحکومت میں اہم تنصیبات کو محفوظ بنا رہی ہے اور اس نے اس اقدام کو ہوائی اڈے کے علاقے میں ہونے والے حالیہ واقعات سے جوڑا ہے جس کے نتیجے میں علاقے میں رہنے والے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ وہ اپنی فورسز کو خطے میں سیکورٹی نافذ کرنے، شہریوں کی حفاظت وسلامتی کو برقرار رکھنے اور اس میں لڑائی اور جنگوں کے پھیلنے کو رکنے کے لئے تعینات کر رہا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 20 محرم الحرام 1444ہجری -  18 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15969]  



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]