کل لی ویو شہر میں منعقدہ سہ فریقی سربراہی اجلاس پر یوکرین کے جوہری پلانٹ زاپورزیا پر بمباری سے پیدا ہونے والے خطرے کے بڑھتے ہوئے خدشات چھائے ہوئے تھے۔ جبکہ اس سربراہی اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریچ، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان شامل تھے۔
گوتریچ نے ایک بار پھر روسی فوج کے زیر کنٹرول پلانٹ کو "غیر مسلح" زون بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پلانٹ کو پہنچنے والا کوئی بھی نقصان "خودکشی" کے مترادف ہوگا۔ اپنی طرف سے، ترک صدر نے "ایک اور چرنوبل" آفت کے خطرے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یوکرین کے لیے اپنے ملک کی حمایت کی یقین دہانی کی۔ اسی دوران ماسکو نے زاپورزیا کے آس پاس میں خطرناک صورتحال کے بارے میں اپنے انتباہ کی تعدد میں اضافہ کیا اور ایک بار پھر کیف پر "اشتعال انگیزی" کرنے کی کوشش کے الزام عائد کئے ہیں۔ ماسکو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی پلانٹ کے ارد گرد کے علاقے کو غیر مسلح بنانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے یہ "زیادہ خطرے سے دوچار" ہو جائے گا۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان ایوان ناچائیف نے کہا کہ یہ تجویز ماسکو کے لیے ناقابل قبول ہے، انہوں نے کیف اور مغرب پر الزام لگایا کہ وہ "وہاں (آج) جمعہ کو اشتعال انگیزی کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں"، جس کی یوکرین نے تردید کی اور اسے "مضحکہ خیز" قرار دیا۔ (...)
جمعہ - 21 محرم 1444ہجری - 19 اگست 2022 ء شمارہ نمبر [15970]