زاپورزیا کا خطرہ لی ویو سربراہی اجلاس کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے

زیلنسکی، اردگان اور گوتریچ کے درمیان کل لی ویو میں سہ فریقی سربراہی اجلاس کا ایک منظر (رائٹرز)
زیلنسکی، اردگان اور گوتریچ کے درمیان کل لی ویو میں سہ فریقی سربراہی اجلاس کا ایک منظر (رائٹرز)
TT

زاپورزیا کا خطرہ لی ویو سربراہی اجلاس کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے

زیلنسکی، اردگان اور گوتریچ کے درمیان کل لی ویو میں سہ فریقی سربراہی اجلاس کا ایک منظر (رائٹرز)
زیلنسکی، اردگان اور گوتریچ کے درمیان کل لی ویو میں سہ فریقی سربراہی اجلاس کا ایک منظر (رائٹرز)

کل لی ویو شہر میں منعقدہ سہ فریقی سربراہی اجلاس پر یوکرین کے جوہری پلانٹ زاپورزیا پر بمباری سے پیدا ہونے والے خطرے کے بڑھتے ہوئے خدشات چھائے ہوئے تھے۔ جبکہ اس سربراہی اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریچ، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان شامل تھے۔
گوتریچ  نے ایک بار پھر روسی فوج کے زیر کنٹرول پلانٹ کو "غیر مسلح" زون بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پلانٹ کو پہنچنے والا کوئی بھی نقصان "خودکشی" کے مترادف ہوگا۔ اپنی طرف سے، ترک صدر نے "ایک اور چرنوبل" آفت کے خطرے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یوکرین کے لیے اپنے ملک کی حمایت کی یقین دہانی کی۔ اسی دوران ماسکو نے زاپورزیا کے آس پاس میں خطرناک صورتحال کے بارے میں اپنے انتباہ کی تعدد میں اضافہ کیا اور ایک بار پھر کیف پر "اشتعال انگیزی" کرنے کی کوشش کے الزام عائد کئے ہیں۔ ماسکو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی پلانٹ کے ارد گرد کے علاقے کو غیر مسلح بنانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے یہ "زیادہ خطرے سے دوچار" ہو جائے گا۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان ایوان ناچائیف نے کہا کہ یہ تجویز ماسکو کے لیے ناقابل قبول ہے، انہوں نے کیف اور مغرب پر الزام لگایا کہ وہ "وہاں (آج) جمعہ کو اشتعال انگیزی کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں"، جس کی یوکرین نے تردید کی اور اسے "مضحکہ خیز" قرار دیا۔ (...)

جمعہ - 21 محرم 1444ہجری - 19 اگست 2022 ء شمارہ نمبر [15970]
 



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]