اسرائیل نے 2015 کے جوہری معاہدے میں شامل یورپی ممالک سے "سخت اور واضح" پیغام بھیجنے کا مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات میں ایران کو اضافی رعایتیں نہ دیں۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب تہران کے حتمی متن کے الفاظ میں ترمیم کرنے اور معاہدے کو دوبارہ شروع کرنے کی تجاویز کے بارے میں مغربی فریقوں کے موقف کے بارے میں توقعات غالب ہیں۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کے دوران اسرائیل کی جوہری معاہدے کو بحال کرنے پر مخالفت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے "یورپ کی طرف سے سخت اور واضح پیغام دینے کی ضرورت پر زور دیا کہ ایرانیوں کو مزید رعایتیں نہ دی جائیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "یورپ کو بھی مذاکرات میں ایران کے تعطل کے طریقہ کار کی مخالفت کرنی چاہیے۔"
اسی ضمن میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی سے ٹیلی فونک رابطہ قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں امریکی فریق کی جانب ایک مضمر پیغام دکھائی دیتا ہے: "اگر ہمیں جوہری معاہدے سے معاشی فوائد کی ضمانت دینے اور اپنی سرخ لکیروں کا احترام کرنے کی یقین دہانی مل جاتی ہے تو امریکی ردعمل حاصل کرنے کے بعد ہم ویانا مذاکرات کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ 16 ماہ قبل شروع ہونے والے مذاکرات کے نعرے کو استعمال کرتے ہوئے "جب تک ہر چیز پر اتفاق نہیں ہو جاتا کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔" (...)
جمعہ - 21 محرم 1444ہجری - 19 اگست 2022 ء شمارہ نمبر [15970]