اسرائیل کا یورپ سے  "جوہری مراعات  " بند کرنے کا مطالبہ

ایک ایرانی خاتون گزشتہ منگل کو تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار پر امریکہ مخالف پوسٹ کے سامنے سے گزر رہی ہے (رائٹرز)
ایک ایرانی خاتون گزشتہ منگل کو تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار پر امریکہ مخالف پوسٹ کے سامنے سے گزر رہی ہے (رائٹرز)
TT

اسرائیل کا یورپ سے  "جوہری مراعات  " بند کرنے کا مطالبہ

ایک ایرانی خاتون گزشتہ منگل کو تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار پر امریکہ مخالف پوسٹ کے سامنے سے گزر رہی ہے (رائٹرز)
ایک ایرانی خاتون گزشتہ منگل کو تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار پر امریکہ مخالف پوسٹ کے سامنے سے گزر رہی ہے (رائٹرز)

اسرائیل نے 2015 کے جوہری معاہدے میں شامل یورپی ممالک سے  "سخت اور واضح" پیغام بھیجنے کا مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات میں ایران کو اضافی رعایتیں نہ دیں۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب تہران کے حتمی متن کے الفاظ میں ترمیم کرنے اور معاہدے کو دوبارہ شروع کرنے کی تجاویز کے بارے میں مغربی فریقوں کے موقف کے بارے میں توقعات غالب ہیں۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کے دوران اسرائیل کی جوہری معاہدے کو بحال کرنے پر مخالفت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے "یورپ کی طرف سے سخت اور واضح پیغام دینے کی ضرورت پر زور دیا کہ ایرانیوں کو مزید رعایتیں نہ دی جائیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "یورپ کو بھی مذاکرات میں ایران کے تعطل کے طریقہ کار کی مخالفت کرنی چاہیے۔"
اسی ضمن میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی سے ٹیلی فونک رابطہ قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں امریکی فریق کی جانب ایک مضمر پیغام دکھائی دیتا ہے: "اگر ہمیں جوہری معاہدے سے معاشی فوائد کی ضمانت دینے اور اپنی سرخ لکیروں کا احترام کرنے کی یقین دہانی مل جاتی ہے تو امریکی ردعمل حاصل کرنے کے بعد ہم ویانا مذاکرات کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ 16 ماہ قبل شروع ہونے والے مذاکرات کے نعرے کو استعمال کرتے ہوئے "جب تک ہر چیز پر اتفاق نہیں ہو جاتا کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔" (...)

جمعہ - 21 محرم 1444ہجری - 19 اگست 2022 ء شمارہ نمبر [15970]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]