"طالبان" کے ایک سابق رہنما کی قیادت میں شیعہ شورش کی کہانی

درمیان میں سفید پوش مہدی نے جیل میں طالبان جنگجوؤں سے ملاقات کرکے ان کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا لیکن پچھلے سال ایک تنازعہ اور اختلاف ہوگیا
درمیان میں سفید پوش مہدی نے جیل میں طالبان جنگجوؤں سے ملاقات کرکے ان کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا لیکن پچھلے سال ایک تنازعہ اور اختلاف ہوگیا
TT

"طالبان" کے ایک سابق رہنما کی قیادت میں شیعہ شورش کی کہانی

درمیان میں سفید پوش مہدی نے جیل میں طالبان جنگجوؤں سے ملاقات کرکے ان کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا لیکن پچھلے سال ایک تنازعہ اور اختلاف ہوگیا
درمیان میں سفید پوش مہدی نے جیل میں طالبان جنگجوؤں سے ملاقات کرکے ان کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا لیکن پچھلے سال ایک تنازعہ اور اختلاف ہوگیا
اس سال کے آغاز میں شمالی افغانستان کے بلخ علاقے میں سینکڑوں شیعہ "طالبان" تحریک کے سابق رہنما مولوی مہدی کی قیادت میں ایک بغاوت میں شامل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے "طالبان" فورسز نے بغاوت کو دبانے کے لئے پورے علاقے کا محاصرہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

"نیو یارک ٹائمز" کی ایک رپورٹ کے مطابق درجنوں افراد برف سے ڈھکے پہاڑوں سے گزر کر بلخ پہنچے اور مہدی کی افواج میں شامل ہو گئے جنہوں نے نئی "طالبان" حکومت کے خلاف بغاوت کی ہے اور کئی مہینوں تک طالبان نے مولوی کو اپنی صفوں میں واپس لانے کی کوشش کی ہے اور یہ اقدام تحریک کے خلاف بغاوت کرنے کے خواہشمند افغان شیعوں میں اس کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ سے بچتے ہوئے کیا گیا ہے جو کئی دہائیوں سے ظلم کے شکار تھے اور مہدی کے جنگجوؤں میں سے ایک، 70 سالہ سید قاسم نے کہا کہ اگر طالبان ایک جامع حکومت نہیں چاہتے اور اگر شیعہ اور خواتین کو حقوق نہیں دیے گئے تو ہم کبھی بھی افغانستان میں امن حاصل نہیں کر سکیں گے اور جب تک ہماری رگوں میں خون دوڑتا رہے گا ہم لڑتے رہیں گے۔

مہدی کے ان ملیشیاؤں نے جنہوں نے اپنے آپ کو "ابو الفضل العباس بریگیڈ" کا نام دیا ہے ان کو ہجرت مکانی کرنی پڑی ہے اور انہیں فنڈز کی کمی سے بھی دو چار ہونا پڑا ہے اور وہ کسی بڑی غیر ملکی طاقت سے حمایت حاصل کرنے سے قاصر رہے ہیں۔(۔۔۔)

ہفتہ 22 محرم الحرام 1444ہجری -  20 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15971]  



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]